اساتذہ کرام وطن عزیز کی فکری و اخلاقی بنیادوں کے محافظ ہیں ـ۔ ڈاکٹر حمیرا طارق

لاہور (ڈیلی گرین گوادر)سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ اپنی تہذیب و ثقافت کے منافی ہم نصابی سرگرمیاں وطن عزیز کی نظریاتی بنیادوں کو کمزور کرنے کی سازش ہے -سکول میں تعلیم کے نام پر ہونے والی ہر سرگرمی سے طالبعلم نئ معلومات سیکھتا اور اپنے شعور کا حصہ بنا لیتا ہے لہذا علم نافع فراہم کرنا معلمین اور نظام تعلیم کی ذمہ داری ہے – ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع سیالکوٹ میں اساتذہ کنونشن میں معمار جہاں تو ہے کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کیا – انھوں نے کہا کہ اساتذہ کرام وطن عزیز کی فکری و اخلاقی بنیادوں کے محافظ ہیں، ان کی محنت، رہنمائی اور کردار قوموں کی تعمیر و ترقی میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، اساتذہ علم کی شمعیں جلاتے ہیں اور جہالت کے اندھیروں کو علم و ہنر کی روشنی سے منور کرتے ہیں، معرفت رب انسانوں کی تعمیر و تشکیل کردار کی بنیاد ہےـ اگر استاد کے پاس پیغمبری اسلوب تعلیم ہے تو وہ ریاضی اور طبیعات کا ٹیچر معرفت رب سکھا سکتا ہےـ انہوں نے مزید کہا کہ استاد وہ شخصیت ہے جسنے بہترین نسل ، بہترین ، ڈاکٹر ، بہترین سائنسدان تیار کرنے ہیں ـاستاد کو اپنے منصب کے اعتبار سے اچھی سوچ رکھنا ضروری ہے ، اور اچھی سوچ کے لیے نیت خالص ہونا لازم ہے اور خالص نیت کے لیے اپنی زمہ داریوں اور مقصد کی پہچان کریں -استاد وسعت نظری کا حامل ہوتا ہے،حوصلہ افزائی کرتا ہےاساتذہ کرام معلمی کو اپنی ملازمت ،نہیں مشن بنا لیجئے ۔طلبہ سے نرمی سے بات کیجئے ،انھیں مومن ،محب وطن اور مجاھد بنائیے۔آج کا مجاہد وہ ہے جو مادی خواہشات سے نکل کر سوچے۔ دیگر مقررین نے کہا کہ آج کے دور میں تعلیم تو ہے ،تربیت نہیں ، مسائل تو بیشمار ہیں مگر حل بھی اساتذہ کرام نے ہی پیش کرںا ہے- رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بحثیت معلم سے راہنمائی لیتے ہوئے دور حاضر کے چینجلز سے نبٹنا ہے،نسل نو کی تعمیر کیلئے اللہ تعالی ہمارے استاد کو عمارت گر بنادے،استاد ایک زندگی نہیں ہزاروں زندگیاں جیتا ہے،پیغمبرانہ مشن ہے جو استاد ادا کرتا ہے،استاد قوم کا لیڈر،قوم کا معمار ہے،استاد جیسی قوم چاہتا ہے بناتا ہے ،اس کی تازہ مثال بنگلہ دیش اور انڈونیشیا کی ہے اور بیداری کی یہ لہر اب پاکستان میں نظرآرہی ہے- ٹیچرز کنونشن میں ضلع بھر سے مختلف ادارہ جات سکول ،کالجز ،یونیورسٹیز اور جامعات سے اساتذہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی –

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے