پاکستان کا بادینی بارڈر کھولنے کا فیصلہ، پاک افغان تجارت کے لیے نیا باب کھلنے کو تیار

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور آمدورفت کے ایک نئے دروازے کے طور پر بادینی بارڈر کھولنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت چیئرپرسن کمیٹی انوشے رحمان نے کی۔ اجلاس میں وزارتِ داخلہ، وزارتِ تجارت، ایف آئی اے، اور کسٹمز کے اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت بادینی بارڈر کھولنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، تاہم بلوچستان حکومت کو سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان کے مطابق بادینی بارڈر سے مرکزی سڑک تقریبا 130 کلومیٹر طویل ہے جو اس وقت بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں۔ جیسے ہی سڑکوں کی بحالی مکمل ہو گی، ایف آئی اے کی ٹیم کو تعینات کر دیا جائے گا۔سیکریٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارتِ تجارت نے بادینی بارڈر کھولنے کے لیے وزارتِ خارجہ کو باقاعدہ خط ارسال کر دیا ہے، جب کہ وزارتِ داخلہ پہلے ہی اپنی منظوری دے چکی ہے۔ کسٹمز حکام نے تین ماہ میں بارڈر پر اپنے انتظامات مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی، اور ایف آئی اے کی ریڈینس رپورٹ بھی کمیٹی میں پیش کر دی گئی۔کمیٹی چیئرپرسن کے استفسار پر اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ افغان حدود میں ترقیاتی کام تقریبا مکمل ہو چکا ہے، اب صرف پاکستان کی طرف سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری درکار ہے۔بادینی بارڈر کے فعال ہونے سے پاک افغان تجارت میں اضافہ، بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں کاروباری مواقع، اور روزگار کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔ مقامی زمینداروں، ٹرانسپورٹرز، اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔یہ بلوچستان حکومت کے لیے ایک آزمائش ہے کہ وہ کس رفتار سے سڑکوں کی تعمیر مکمل کرتی ہے۔ اگر بروقت کام مکمل ہو گیا تو بادینی بارڈر جلد ہی خطے میں تجارت اور ترقی کا نیا سنگ میل ثابت ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے