وائس چانسلر کے ہاتھوں یونیورسٹی کی خودمختاری داو پر لگی ہے، پروفیسر کلیم اللہ بڑیچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کی کال پر آج دوسرے روز بھی اساتذہ کرام نے اپنے بازووں پر کالی پٹیاں باندھ کر یونیورسٹی آف بلوچستان میں اپنے جائز مطالبات کے لئے یوم سیاہ بنایا۔اس موقع پر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، پریس سیکرٹری رحمت اللہ اچکزئی، ڈاکٹر گل محمد بلوچ اور ہاشم جان کھوسو نے سائنس بلاک کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا اور اساتذہ کرام سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اساتذہ کرام اور افسران کو منظور شدہ اپ گریڈیشن اور الاؤنسز دینے کی بجائیبلوچستان حکومت کی افسر شاہی سے اجازت لینیکیلئیلکھ کر یونیورسٹی آف بلوچستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ کیا اور اب افسر شاہی اور نام نہاد کنسلٹنٹس کے حکم پر مزید منظور شدہ الاونسز کو ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس سے اساتذہ کرام اور ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں خطرناک حد تک کمی واقع ھوگی۔۔ انہوں نیکہا کہ وائس چانسلر اساتذہ کرام کی منظور شدہ خالی اسسٹنٹ پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز اور پروفیسرز کی درجنوں آسامیوں کو مشتہر نہیں کررہے ہیں۔مزید یہ کہ کالونی میں رہائش پذیر اساتذہ اور ملازمین سے غیرقانونی کٹوتیاں کی جارہی ہیں، جبکہ دو سو سے زائد ریٹائرڈ ملازمین کو آج تک پینشنز کنٹریبیوشن نہیں دیاگیا اور بقایاجات و لیو انکیشمنٹ کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی ہے جو کہ ایک اساتذہ دشمن اقدام ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اپ گریڈیشن اور آسامیوں کو مشتہر کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں، غیرقانونی کٹوتیاں ختم کی جائیں اور پینشنز کنٹریبیوشن اور بقایاجات کی فوری ادائیگی کی جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ ڈین فیکلٹی آف سوشل سائینسز کی تعیناتی میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی ہے جو کہ دراصل متعلقہ فیکلٹی میں اہل اساتذہ کے حق تلفی ہے انہوں نے اعلان کیا کہ کہ ہفتہ سیاہ منانے کے سلسلے میں جمعرات کو بھی یوم سیاہ منایا جائے گا اور وائٹ پیپرز تقسیم کیے جائیں گے اور اگلے ہفتے سے جامعہ کے مین گیٹ اور پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے جس میں سینکڑوں موجودہ اور ریٹائرڈ اساتذہ کرام اور ملازمین بھرپور انداز میں شرکت کریں گے