کیسکو حکام واجبات وصولی کے بجائے صرف لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں دیہی علاقوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے،بلوچستان ہائی کورٹ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیف جسٹس عدالتِ عالیہ بلوچستان جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیسکو کی جانب سے ٹیوب ویل کے کنکشن منقطع کرنے اور صوبے میں طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔عدالت عالیہ بلوچستان میں سولر ٹیوب ویل پالیسی کے تحت گھروں کی بجلی کاری اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکریٹری بلوچستان، سی ای او کیسکو اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکریٹری کو عدالت نے ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا تاکہ ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ تاہم سماعت کے موقع پر کیسکو کے لیگل ایڈوائزر بیرسٹر مظفر اعظم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی ای او کیسکو اسلام آباد میں ایک اجلاس کے سلسلے میں مصروف ہیں اس لیے وہ پیش نہیں ہو سکے۔ اسی طرح ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے بھی کوئی رپورٹ عدالت میں جمع نہیں کرائی گئی۔عدالت نے واضح کیا کہ اس معاملے میں پہلے ہی مخصوص ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ صوبائی حکام اور کیسکو انتظامیہ ایک جامع رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کریں اور سولر ٹیوب ویل پالیسی کے تحت گھروں کی بجلی کاری کے ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے مؤثر میکانزم وضع کریں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کیسکو حکام ٹیوب ویلوں کے ساتھ گھریلو کنکشن بھی بغیر کسی پیشگی اطلاع یا طریقہ کار کے منقطع کر رہے ہیں، جس کے باعث کسانوں کے خاندان اور دیہی عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ صوبے بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف طلبہ کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے بلکہ سرکاری دفاتر کا نظام اور کاروباری برادری کی روزمرہ سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔ عدالت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کیسکو حکام واجبات وصولی کے بجائے صرف لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں اور دیہی علاقوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان حالات اور متعلقہ افسران کی غیر حاضری پر عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان، چیف ایگزیکٹو کیسکو اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکریٹری ذاتی حیثیت میں دائر آئینی درخواست کی اگلی سماعت پر پیش ہوں اور عدالت کو تفصیلی جواب دیں۔ کیس کی سماعت آئندہ تاریخ 7 اکتوبر 2025 کو ہوگی۔