عوامی بجٹ
تحریر۔ محمد وہاج سلیمان (ڈی جی پی آر انفارمیشن سیل)
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے. اس کی سرحدیں مشرق میں سندھ اور پنجاب، شمال میں خیبر پختونخوا اور افغانستان، مغرب میں ایران اور جنوب میں بحیرہ عرب سے ملتی ہیں بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور اس کی جغرافیائی اہمیت بھی ہے۔ اس کی سرحدیں تین ممالک سے ملتی ہیں اور اس کے پاس ایک طویل ساحلی پٹی بھی ہے۔ صوبہ بلوچستان کو گزشتہ کئی سالوں سے امن وامان کی مخدوش صورتحال اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جوکہ حکومت وقت کیلئے کسی بڑئے چیلینج سے کم نہیں ہے، حکومت بلوچستان عوام کو روزاول سے سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے، حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح وبہبود، ترقی و خوشحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں مالی سال کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ سال کا بجٹ پیش کردیا۔بجٹ سے متعلق عموماََ دیکھنے اور سننے کو ملتا ہے کہ یہ صرف لفظوں کی ہیرا پھیر ہے، 15 سے 20 کلو وزنی کتابیں ہوتی ہیں جو صرف ردی کے کام آتی ہے، مخلوط صوبائی حکومت اور اسکی اِتحادی جماعتوں کی وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں موجودہ حکومت کو تقریباََ سوا ایک سال ہونے کو ہے اور حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔ حکومت بلوچستان نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے روزاول سے متحرک ہے اور نوجوانوں کے مسائل کے حل کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ گزشتہ مالی سالوں میں پی ایس ڈی پیز کے استعمال کی شرح کچھ یوں رہی۔(2021-2022،53 فیصد) (2022 2023-، 66 فیصد) جبکہ (2023 – 2024، 55 فیصد) پی ایس ڈی پی کا استعمال کیا گیا۔ حکومت بلوچستان نے تاریخ میں پہلی مرتبہ پی ایس ڈی پی کا 100 فیصد صوبے کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی اسکیمات پر خرچ کیا،رواں مالی سال 2024 – 25کے کل بجٹ کا غیر ترقیاتی تخمینہ(609) چھ سو نو ارب روپے تھا جبکہ نظر ثانی شدہ بجٹ برائے سال 2024- 2025 کا تخمینہ (544)پانچ سو چوالیس ارب ہوگیا، ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ (219) دوسو انیس ارب روپے تھا جو کہ نظر ثانی شدہ تخمینہ میں بڑھ کر 243 ارب روپے ہوگیا ہے جس میں 3976 جاری اسکیمات کیلئے 157 ارب روپے جبکہ2704 نئی ترقیاتی اسکیمات کیلئے 86 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔رواں مالیاتی سال 2024-25 میں نئی اسامیوں کی مد میں تمام صوبائی محکموں میں 2964 اسامیوں کو تخلیق کیا گیا، جن پر اکثر محکموں میں میرٹ پر تعیناتیاں کی گئی اور باقی محکموں میں بھرتیوں کا عمل جاری ہے۔ صوبائی حکومت نے پی ایس ڈی پی فنڈز کو بروقت استعمال کرتے ہوئے اپنے مقرر کردہ ہدف کو حاصل کیا جو کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی کا روشن باب ہے۔رواں مالی سال پی ایس ڈی پی میں 21 فیصد فنڈز سڑکوں، 18 فیصد آبپاشی اور 2.3 فیصد توانائی، 13 فیصد تعلیم، 8 فیصد صحت جبکہ7 فیصد پبلک ہیلتھ سیکٹر ز کیلئے مختص کئے گئے تھے۔ ان میں پیداواری شعبوں کو مجموعی طور پر6 فیصد بجٹ ملا جن میں زراعت، ماہی گیری اور معدنیات کے شعبے شامل ہیں۔رواں مالی سال 2024 – 2025 میں 219 ارب روپے کا صوبائی پی ایس ڈی پی پیش کیا گیا، جوکہ عالمی ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ تھا۔ رواں مالی سال میں حکومت بلوچستان نے10 ارب روپبے سے زائد رقم کو دیہی ترقی و خوراک کے تحفظ کیلئے خرچ کیا جبکہ شعبہ صحت کی بہتری کیلئے 20.8 ارب روپے مختلف اسکیمات پر خرچ کئے۔ صوبے کے طلباء وطالبات کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کیلئے 32 ارب روپے سے زائد رقم کو خرچ کیا گیا۔موجودہ صوبائی حکومت کیجانب سے آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے جبکہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے مختلف ڈیمز بنانے کیلئے تقریباََ 46 ارب روپے کی خطیر رقم مختلف اسکیمات پر خرچ کی گئی جبکہ توانائی کے بحران پر قابو پانے اور قابل تجدید توانائی حاصل کرنے کیلئے تقریباََ 6 ارب روپے مختلف اسکیمات پر خرچ کئے گئے۔حکومت بلوچستان کی جانب سے رواں مالی سال کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ بجٹ مین اصلاحات لانے کیلئے موجودہ کابینہ سے مشاورت کرنے کے بعد بجٹ پیش کردیا جس میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ہیں۔بجٹ 26-2025 میں حکومت کے اقدامات میں صوبے کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں یکساں بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری، ہنگامی صورتحال میں جدت پر مبنی اصلاحات متعارف کروانے، سوشل سیکٹر کو مربوط کرنے، صوبے کے اپنے پیداواری شعبوں سے مزید بہرہ مند ہونے،سماجی تحفظ کے لئے اقدامات کو وسعت دینے سمیت روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور امن وامان کی مکمل بحالی شامل ہیں۔ ان اقدامات میں سرکاری ملازمین، خواتین، پنشنرز، نوجوان، ماہی گیر، مزد ودر سمیت ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال 26-2025 کا کل بجٹ تخمینہ 1028 ارب روپے ہے جس میں غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم
640ارب روپے ہے جبکہ مجموعی صوبائی ترقیاتی بجٹ (PSDP) کا حجم 249.5 ارب روپے ہے۔ وفاقی ڈویلپمنٹ گرانٹس کی مد میں 57 ارب روپے اور فارن پروجیکٹ اسٹنس کی مد میں 30 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔ اس طرح یہ بجٹ ہمارے صوبے کا سر پلس بجٹ ہے اور اس سرپلس بجٹ کا تخمینہ 51.5ارب روپے ہے جو ایک لیڈ سے بلوچستان کا تاریخی بجٹ ہے۔ نیز صوبہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک کھرب سے زیادہ کا بجٹ تجویز کیا جا رہا ہے۔ صوبائی آمدنی میں بھی بہتری لائی جارہی ہے جس کے تحت صوبائی آمدنی کو 124 ارب روپے تک پہنچا دیا جائے گا۔صوبے میں جاری اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی تا کہ صوبائی وسائل کو زیادہ اہم اور ترجیحی منصوبوں پر صرف کیا جا سکے۔ اس مد میں ٓپریٹنگ اخراجات کو موجودہ 43 ارب روپے کے مقابلے میں 33 ارب روپے تک کر دیا گیا ہے اس طرح 10 ارب روپے کی کمی کی گئی ہے،رواں مالی سال کے دوران کیپیٹل اخراجات کی مد میں مشینری اور دیگر ضروری اشیاء کی خریداری کے لئے 4.50 ارب روپے رکھنے پر غور کیا گیا ہے۔ اس میں بھی پچھلے سال کی نسبت 16 ارب رو روپے کی کمی کی گئی ہے۔ محکموں کو گرانٹس کی مد میں 113 ارب روپے رکھے گئے۔آئندہ سال بجٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے صوبہ بھر میں جاری فلاحی، ترقیاتی امن و امان اور دیگر شعبوں کو ترجیح دی گئی ہے جن میں 8 شہروں میں سیف سٹی کے قیام کیلئے 18 ارب ،ضلعی سطح پر عوامی ضروریات پوری کرنے کیلئے 20 ارب کی فراہمی جبکہ شہری سہولیات کے لیئے 3 ارب کی فراہمی جو کہ صفائی کے نظام اور نکاسی آب پر خرچ کئے جائے گے۔صوبے میں معیاری تعلیم کو فروغ دینے اور 1200اب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ 164بنیادی صحت کے مراکز کی فعالی کیلئے 200ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔گورننس کی بہتری کیلئے محکمہ ایس اینڈ جی ائے ڈی کو 1ارب جبکہ پراسیکیوشن کیلئے 1ارب روپے تقویض کئے گئے ہیں۔مقامی زبانوں کے فروغ و ترویض کیلئے صوبائی حکومت نے بلوچستان میں 4 اکیڈمیوں کیلئے 50ملین فی اکیڈمی مختص کئے ہیں۔یونین کونسلز میں 1000 فلٹریشن پلانٹس کیلئے3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے عوام کو استفادہ ہوگا۔آئندہ سال بجٹ میں تقریبا 25 ارب روپے کی لاگت کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں ماشکیل کی عوام کیلئے ڈیم بھی شامل ہے. آئندہ بجٹ میں بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے بلا سود قرضوں اور ہنر سکھانے کیلئے تقریباََ 16 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
موجودہ صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے جامع ترقیاتی وژن تشکیل دیا ہے جس میں معیشت، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے نظام کو مرکزی اہمیت حاصل ہے جس میں ڈیمز، سڑکیں صنعتی زون، ٹرمینلز، ریل کے منصوبے، روزگار و معیشت کی فراوانی، مائیکروفنانس اور زراعت وغیرہ شامل ہیں۔اسی طرح بلوچستان کے بے روز گار نو جوانوں کو فنی تربیت سے آراستہ کرنے کے لئے 5000 ملین روپے مختص کیے جارہے ہیں۔صوبے میں ماحولیاتی اقدامات کو بہتر بنانے کے لئے موجودہ صوبائی حکومت نے پہلی بار بلوچستان کلائمیٹ چینج فنڈ کے تحت اسپیشل فنڈ 500 ملین روپے کی گرانٹ کو مختص کیا ہے۔جامعات کو 8000 ملین روپے کی رقم بلوچستان کے تمام یونیورسٹیوں کے لئے مختص کی گئی جبکہ فیڈرل گورنمنٹ یعنی HEC نے بھی 3000 ملین روپے مختص کیے ہیں۔ بچت اسکیم کے تحت موجودہ صوبائی حکومت کوئی نئی گاڑیاں نہیں خریدے گی صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لئے جہاں اُن کی ضرورت پڑے خریدی جائے گی۔
نئے مالی سال 26-2025 میں بلوچستان کے نو جوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے صوبائی محکموں میں مجموعی طور پر 4188کنٹریکٹ جبکہ 1958 ریگولر نئی اسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں۔آئندہ مالی سال کا بجٹ کوئی روایتی بجٹ نہیں ہے بلکہ یہ عوام دوست، متوازن اور ترقیاتی منصوبہ جات کا بجٹ ہے جو وسیع پیمانے پر اصلاحات کیلئے ایک واضح روڈ میپ ہے اس بجٹ میں عوام کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے اور قومی مفاد کو ترجیح دی گئی ہے۔موجودہ بجٹ صحت،تعلیم اور آئی ٹی کے ذریعے صوبے کی عوام بالخصوص خواتین اور نوجوانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا ایک عملی جامع منصوبہ ہے جو اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، سماجی انصاف کو یقینی بنانے اور صنفی مساوات دینے کیلئے ہمارئے غیر متنزل عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
