اسرائیل کی بے بسی بڑھنے لگی
اگر امریکا نے ایران پر اسرائیلی حملے میں براہ راست ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو امکان ہے کہ وہ اسرائیل کو ایسے طاقتور بم فراہم کرے گا جو ایران کی زیر زمین ایٹمی تنصیب فرود کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنکر بسٹر بم جنہیں زمین کے اندر گہرائی میں دھماکے کے لیے تیار کیا گیا ہے استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر امریکی فضائیہ کے پاس موجودGBU-57A/B Massive Ordnance Penetrator نامی بم جو قریباً 13,600 کلوگرام وزنی ہے اور 60 میٹر تک زمین میں گھس کر پھٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بم صرف B-2 اسٹیلتھ بمبار طیارے سے فائر کیے جا سکتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ صرف امریکا کے پاس اس حملے کی صلاحیت موجود ہے، نہ کہ اسرائیل کے پاس۔
فرود ایٹمی مرکز کیا ہے؟
فرود، ایران کا دوسرا سب سے اہم یورینیم افزودگی مرکز ہے جو قم شہر کے قریب پہاڑ کے اندر بنایا گیا ہے۔ یہ تنصیب 2006 میں زیر تعمیر آئی اور 2009 میں فعال ہوئی۔ اسے 80 میٹر موٹی چٹانوں کی تہوں کے نیچے تعمیر کیا گیا ہے، اور ایرانی و روسی میزائل دفاعی نظاموں سے محفوظ بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’کوئی ثبوت نہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے‘، بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی
اب تک اسرائیل کی جانب سے فرود پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ ایران کے میزائل اور ایٹمی پروگرام کو ختم کرنا اسرائیل کے لیے وجودی خطرہ کے خاتمے کا حصہ ہے، اور فرود کا خاتمہ ان اہداف میں شامل ہے۔