نیشنل پارٹی بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کیساتھ کھڑی ہے،رحمت صالح بلوچ

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے وفد کی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی اطلاعات رحمت صالح بلوچ سے ملاقات ۔وفد میں ایکشن کمیٹی کے چیئرمین حاجی عبدالغفار لانگو ، رضوان ہاشمی، عمران احمد جمالی ،منیر بنگلزئی ،سلمان مرزا ،نعیم اختر شامل تھے ۔ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین حاجی عبدالغفار لانگو نے حکومت کی جانب سے اشتہارات کو BPPRA پر منتقل کرنے کی کوششوں اور دیگر مسائل کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہزاروں افراد پر مشتمل اخباری صنعت اس وقت شدید دباﺅ میں ہے، کیونکہ اشتہارات اخبارات و جرائد کیلئے آکسیجنکی حیثیت رکھتے ہیں ۔
بلوچستان میں صنعتی زونز نہ ہونے کے برابر ہیں تو ایسے میں صوبے کے پرنٹ میڈیا کا انحصار صرف حکومت کی جانب سے جاری ہونیوالے اشتہارات پر ہی ہے ۔ دوسری جانب اخبار مارکیٹ کے مسائل کو بھی حکومت سنجیدگی سے نہیں لے رہی اخبار مارکیٹ کے ذمہ داران کے مطابق گزشتہ 8 سال سے فنڈز جاری نہیں کئے گئے جسکی وجہ سے اخبار مارکیٹ بھی مسائل سے دوچار ہے ۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی اپنے دور اقتدار میں علاقائی میڈیا کی ترقی اور انہیں سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کے مسائل کو سمجھنا چاہئے ہزاروں خاندانوں کو کیسے نان شبینہ کا محتاج بنایا جاسکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے حالات ایسے اقدامات کے متحمل نہیں ہوسکتے جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہو انہوں نے ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے وفد کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کیساتھ کھڑی ہے ہر فورم پر اپنے صوبے کے پرنٹ میڈیا کیلئے آواز بلند کرینگے ۔ دوسری جانب ایکشن کمیٹی کا علامتی احتجاجی کیمپ جاری رہا جہاں اخبارات ،جرائد اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے ۔دریں اثناءسابق ڈپٹی اٹارنی جنرل بلوچستان غلام مصطفیٰ بزدار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ نے اظہار یکجہتی کیلئے ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے علامتی احتجاجی کیمپ میں شرکت کے موقع بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کے مطالبات جائزاور قانون کے مطابق ہیں جسکی پرزور حمایت کرتا ہوں ۔ اشتہارات کو BPPRA پر منتقل کرنا آزادی اظہار رائے پر قدغن اور عوام تک سچائی پہنچانے کے آسان ذریعہ کو سلب کرنا ہے ۔ بلوچستان کے پرنٹ میڈیا سے ہزاروں افراد کو سینکڑوں گھرانوں کا معاش چلتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ طرز عمل بنیادی انسانی حقوق کے منافی بھی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے