نصیرآباد ترقی کی راہ پر گامزن
تحریر:نیک محمد ڈپٹی ڈائریکٹر
نصیرآباد ڈویژن، جو کہ بلوچستان کا دل تصور کیا جاتا ہے، آج کل ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ علاقہ جو کئی دہائیوں تک محرومیوں اور مسائل کا شکار رہا، اب تیزی سے ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ اس ترقی کا سہرا اُن قیادتوں کے سر ہے جنہوں نے محض وعدوں پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے عوامی مسائل کے حل کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔ ان میں خاص طور پر میر محمد صادق عمرانی اور بابا غلام رسول عمرانی کا کردار قابلِ تحسین ہے، جن کی عوامی خدمت، خلوص اور ویژنری سوچ نے اس خطے کی تقدیر بدلنے کا بیڑا اُٹھایا اگر بات کی جائے ترقی کی تو
انسانی ترقی کی بنیاد بنیادی ضروریات کی فراہمی پر ہے۔ پانی، خوراک، صحت اور تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ نصیرآباد میں سب سے پہلے پانی کی قلت جیسے اہم مسئلے کو ہدف بنایا گیا۔ پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال جیسے اہم آبی ذرائع کی صفائی اور پانی کی منصفانہ تقسیم کے اقدامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ زراعت کو ایک ترجیحی شعبہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ وہی زراعت ہے جس پر مقامی معیشت کا دارومدار ہے اور جو ہزاروں خاندانوں کے لیے ذریعہ معاش ہے۔

اس میں بہتری لائے بغیر ترقی ممکن نہیں کیونکہ یہ ڈویژن دریائی پانی سے آباد ھوتی ھے اور صوبے کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں اس حوالے سے پٹ فیڈرکینال اور کیرتھر کینال زراعت کی پیداواری صلاحیتوں میں نمایاں رہی ہیں اور ان دونوں بڑی کینالز کو صوبے اور ملک کی ترقی میں نمایاں مقام حاصل ہےاب جبکہ کچھی کینال منصوبہ بھی تیزی سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے جو بلوچستان میں سبز انقلاب برپا ھوگا جس سے نہ صرف علاقے کی ترقی کا موجب بنیے گی بلکہ مجموعی طور پر ملک اور صوبے میں خوشحالی لانے میں اہم کردار ادا کر یگی اس کے علاوہ نصیرآباد ڈویژن کے لوگوں کے لئے ایک خوشی کی لہر اس وقت سننے میں آئی جب صوبائی وزیر ایریگیشن میر محمد صادق عمرانی نے ہیلتھ کے حوالے سے آگاہی فراہم کی
صحت کے میدان میں نمایاں پیش رفت علاقے کے عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی ہمیشہ سے ایک بڑا چیلنج رہا ہے، مگر حالیہ اقدامات نے اس خلا کو پُر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔nicvd گمبٹ طرز کے جدید دل کے اسپتال کی منظوری سے نہ صرف اس ڈویژن کے لیے بلکہ پورے بلوچستان کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ اس اسپتال کی بدولت اب مریضوں کو دیگر شہروں کا رخ نہیں کرنا پڑے گا اور انہیں مقامی سطح پر جدید علاج میسر آئے گا یہ ایک بلوچستان کے لوگوں کے لئے صدر پاکستان آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ایک تحفہ ہے یہ بات قابل ذکر ہے کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا دارومدار بہتر اور معیاری تعلیم پر منحصر ہوتا ہے کیونکہ
تعلیم روشن مستقبل کی کنجی اور
ترقی کا اصل چہرہ تعلیم میں پوشیدہ ہے۔ جب ایک قوم تعلیم یافتہ ہو جاتی ہے تو وہ نہ صرف اپنے مسائل کا حل خود تلاش کرتی ہے بلکہ ایک مضبوط ریاست کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نصیرآباد ڈویژن میں میڈیکل کالج کی تعمیر ،بلوچستان ریزیڈینشل کالج، اوتھل یونیورسٹی کیمپس اسی وژن کا عملی مظہر ہے۔ یہ ادارے نہ صرف نصیرآباد بلکہ گرد و نواح کے علاقوں کے نوجوانوں کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کرے گے تاکہ وہ معیاری تعلیم حاصل کر کے ملک کی قیادت میں اپنا کردار ادا کر سکیں ان کے ساتھ ساتھ ڈیرہ مراد جمالی کے شہری پچھلے کئی دہائیوں سے الاٹمنٹ کے مسائل سے دوچار تھے صوبائی وزیر ایریگیشن میر محمد صادق عمرانی نے عہدہ سنبھالتے ہی پہلا کام الاٹمنٹ کا کیا

ڈیرہ مراد جمالی کے عوام کے لیے زمینوں کی الاٹمنٹ کا فیصلہ اُن خوابوں کی تعبیر ہے جو سالوں سے ادھورے تھے۔ یہ اقدام ان لوگوں کو اپنی چھت کا مالک بنانے کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے جن کے پاس رہائش کی سہولت موجود نہ تھی۔ یہ صرف ایک سرکاری اعلان نہیں بلکہ انسانیت کے وقار کی بحالی ہے اگر بات کی جائے قیادت کی سنجیدگی اور خلوص کی تویہ تمام ترقیاتی منصوبے اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر قیادت نیک نیت، بااخلاق، اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو تو تبدیلی نا ممکن نہیں۔ میر محمد صادق عمرانی اور بابا غلام رسول عمرانی کی قیادت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ترقیاتی منصوبے صرف اعلانات سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے مکمل ہوتے ہیں۔ اُن کی قیادت میں نصیرآباد ڈویژن آج نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک رول ماڈل کے طور پر ابھر رہا ہے اس پیش رفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ
نصیرآباد کی حالیہ ترقی صرف انفراسٹرکچر کی تعمیر یا اعلانات کی حد تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک جامع حکمتِ عملی,. کا حصہ ہے جو انسانی ترقی کے تمام پہلوؤں کو محیط کرتی ہے۔ عوام میں ایک نئی اُمید پیدا ہو چکی ہے، اور وہ خود کو اس تبدیلی کا حصہ سمجھنے لگے ہیں۔ اگر یہی رفتار اور نیت برقرار رہی تو وہ دن دور نہیں جب نصیرآباد نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک میں ترقی، خوشحالی اور استحکام کی پہچان بن جائے گا ایک بات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ کمشنر نصیرآباد ڈویژن معین الرحمٰن خان و ڈپٹی کمشنر نصیرآباد منیر احمد خان کاکڑ نے نصیرآباد ڈویژن میں ترقیاتی منصوبوں کو نہ صرف پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بلکہ ان کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے جس طرح جانفشانی سے کوششیں کی وہ لائق تحسین ہیں اور اگر بات کی جائے پٹ فیڈرکینال اور کیرتھر کینال کی بھل صفائی و ان کے ترقیاتی منصوبوں کی تو ان کو مقررہ وقت میں مکمل کروانے میں بھی اہم کردار اداکیا۔