بلوچ مسئلہ کا حل طاقت کے استعمال گردانا درست نہیں،بی این پی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایک بار پھر بلوچستان میں بے گناہ معصوم بلوچوں کیخلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جنرل مشرف کے دور سے بلوچستان میں پانچواں آپریشن جاری ہے اس میں مزید شدت لانے کا فیصلہ کسی بھی صورت درست عمل نہیں ہوگا پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کو باقاعدہ طور پر اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی ایک نجی چینل کے اینکر کے سوال کے جواب پارٹی قائد نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں یہ کہا تھا کہ اگر ہمیں دعوت دی جاتی تو تب بھی ہم اس اجلاس میں شرکت نہیں کرتے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے قبل ہی فیصلہ ہو گیا کہ وہ بلوچستان میں آپریشن میں تیزی لائی جائے گی ایسے اجلاسوں میں شرکت نہیں کی جا سکتی جس میں بے گناہ بلوچوں کے گھروں کے تقدس کی پامالی، سیاسی کارکنوں کی اغواء نما گرفتاری، ماورائے آئین و قانون قتل و غارت گری جیسے اقدامات میں تیزی سے اضافہ اور اب باقاعدہ طور پر سیاسی جماعتوں کی موجودگی میں اس بات کا اعادہ کرنا کہ آپریشن میں تیزی لا کر مظلوم و محکوم اقوام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے طاقت کو ہی حل گردانا گیا تاریخ ان سیاسی جماعتوں کو بھی معاف نہیں کرے گی جن کا تعلق بلوچستان سے اور انہوں نے ان فیصلوں کی توثیق کی انہی ماضی و حال کے غلط فیصلوں، فارم 47کے حکمرانوں نے حالات کو اس نہج تک پہنچایا اور آج بھی آپریشن، طاقت کے استعمال اور اقوام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے فیصلے کئے جا رہے ہیں بی این پی نے انسانی حقوق کی پامالی، چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی، ماورائے عدالتوں قتل و غارت گری، نوجوانوں کو لاپتہ کرنے، سیاسی اکابرین کے قتل و غارت گری کیخلاف ہمیشہ آواز بلند کی بلوچستان میں گنتی کے چار چھ ایسے افراد ہیں جو ہمیشہ بلوچستان کے مسئلے کو بزور طاقت حل کرنے کے خواہاں ہیں اور ایسی دلیل دیتے ہیں کہ بلوچستان کے معاملات کو آپریشن کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہر دور میں یہ غلط ثابت ہوا موجودہ حالات کی تمام تر ذمہ داری انہی پر ہے اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ بلوچستان سے پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے نہتے کارکنوں کی گرفتاری اورلاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے بلوچستان کے باشعور عوام اس بات کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ کون کون سی جماعتیں ہیں جنہوں نے طاقت کے استعمال اور ناروا فیصلوں کی توثیق کی عوام ان کا ضرور احتساب کریں جو عوام کی بات لفاظی حد تک کرتے ہیں مگرناروا فیصلوں کی توثیق و تجدید کر کے بلوچ نسل کشی کے عمل کا حصہ بنے جو اس میں برابر کے ذمہ دار ہوں گے آخر میں کہا گیا کہ فارم 47کے حکمران آپریشن پر اس لئے زور دے رہے ہیں کہ جب حالات خراب اور فارم 47کے تحت انتخابات ہوں گے تو انہیں اقتدار پر براجمان ہونے اور عوام کا استحصال کا موقع ملے گا-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے