انقلاب کیلئے ماحول تیار ہے، مولانا صاحب کام کے آدمی ہے،محمود خان اچکزئی

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)انقلاب کے لئے ماحول تیار ہے، مولانا صاحب کام کے آدمی ہے جب بھی عوامی ابھار اُٹھے گا مولانا فضل الرحمن اس میں شامل ہونگے، موجودہ حکومت سراسر ناجائز غلط حکومت ہے، جس جہاز میں ہم سوار ہیں وہ بھنور میں پھنسا ہوا ہے،ہم نے اپنی ہی پیداکردہ بحرانوں میں ملک کو دھکیل دیا ہے، خداہمیں یہ توفیق دے کہ ہم ملک کو ان بحرانوں سے مل بیٹھ کر نکالیں۔ پشاور میں ہونیوالی میٹنگ غیر آئینی تھی، میں ہر اس شریف آدمی کا ساتھ دیا ہے جو کہتا ہو کہ میں آئین کا ساتھی ہوں میں نے اس کا ماضی نہیں دیکھا، یہ ملک ہماری بدکاریوں، کرپشن کی وجہ سے ڈوب رہا ہے۔ اگر ہم سب نے ملک کر اسے بچانے کی کوشش نہیں کی نہ تاریخ ہمیں معاف کریگی اور نہ یہ ملک رہیگا۔عمران خان کے بارے میں خدانخواستہ کسی نے یہ سوچا بھی کہ بس یہ عمران ہے ایک آدمی ہے فارغ کردواگر عمران خان کو کچھ ہوا تو یہ ملک جل جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ان کو کہا جاتا ہے جن میں دو مخالفین کے درمیان مسائل پہ مشورہ کرنا ہو، یہاں تو ایک فریق نے دوسرے کے گھر ڈاکہ ڈالا ہے ان کے گھر کا سب کچھ اُٹھا کر لے گئے ہیں، مینڈیٹ چُرا کر لے گئے ہیں ایسی صورتحال میں مذکرات کے علاوہ کچھ ہوگا اگر ہونگے تو صرف دو باتوں کے لیے کہ میرا مینڈیٹ واپس کروگے یا کوئی ایسا طریقہ ڈھونڈوگے کہ ایک خاص مدت میں نئے صاف شفاف آزادانہ منصفانہ انتخابات کراؤ گے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان نے اپنی ٹیم کو کہا ہے کہ 9مئی کو پی ٹی آئی پہ جو الزامات ہیں اور دوسری 26نومبر کو جو کچھ ہو ان دونوں کے لیے عدالتی کمیشن بنایا جائے وہ تحقیقات کرے اور جو کوئی قصور وار ہوا اُنہیں سزا دیں۔ ان کے سوا کسی چیز پہ مذاکرات نہیں ہونگے ہمیں اپنی عدلیہ پر اعتما د ہے لیکن یہ بدبخت حکومت اپنی جوڈیشری پہ اعتماد نہیں کرتی بھروسہ نہیں کررہی اور لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پی ٹی آئی پہ جو الزامات ہیں 9مئی اور دوسری 26نومبر کو جو کچھ ہو ان دونوں کے لیے عدالتی کمیشن بنایا جائے وہ تحقیقات کرے اور جو کوئی قصور وار ہوا اُنہیں سزا دیں۔ ان کے سوا کسی چیز پہ مذاکرات نہیں ہونگے ہمیں اپنی عدلیہ پر اعتما د ہے لیکن یہ بدبخت حکومت اپنی جوڈیشری پہ اعتماد نہیں کرتی بھروسہ نہیں کررہی اور لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حکومت میں شامل تمام لوگوں کے گھر والوں کو بھی پتہ ہے کہ وہ کامیاب نہیں ہوئے ہیں اور الیکشن ہار چکے ہیں کوئی اخلاقیات تو ہونی چاہیے آخر انسان کی اپنی ضمیر بھی ہوتی ہے کہ میں کس طرح وزیر اعظم بنا ہوں کس طرح وزیر داخلہ بنا ہوں جبکہ الیکشن ہار چکا ہوں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ماضی میں جب اسلامی جمہوری اتحاد IJI بنی تو اس میں تمام بڑی پارٹیاں شامل تھیں اور یہ لوگ پلان کررہے تھے پی پی پی کے خلاف عدم اعتماد لانے کے لیے ہماری واحد چھوٹی سی پارٹی تھی کہ جب ان لوگوں کا لشکر کوئٹہ آیا ہم نے ہزاروں کی تعداد میں نکل کر ان کا سیاہ جھنڈوں سے استقبال کیا تھا اگر چہ ہمارا نہ بینظیر بھٹو سے کوئی رشتہ تھا نہ ہم ان کی حکومت میں شامل تھے وہ ہماری بہن کی طرح تھی۔ لیکن چونکہ غلط کام ہورہا تھا ہم نے اپنا فرض پورا کیا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کو خدا زندہ رکھیں پتہ نہیں وہ کہاں اورکس حالت میں ہونگے جب انہوں نے آئین کی تحفظ، ووٹ کو عزت دو کا جھنڈا اُٹھایا تو اُن سے کسی قسم کی مراعات کی توقع نہ رکھتے ہوئے اور نہ لیئے۔ ان کا ساتھ دیا ڈھنکے کی چوٹ پر ان کے ساتھ جمہوریت کی خاطر کھڑے رہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی جلا وطنی چھوٹے چھوٹے بچے ان کی شہادت میاں نواز شریف کئی سال تک سعودی عرب میں جلا وطنی یہ سب کس لیے رہے۔اس کار خیر کے لیے کہ آئیں بندے بن کر اس ملک کو آئین کے تحت چلائیں،پارلیمنٹ کو بالادست بنائیں، تمام پالیسیاں یہیں سے بنیں اور بہترین جمہوری پاکستان جسے کہا جاتا ہے ایشین ٹائیگر بنادیں یہ بن سکتا ہے۔ لیکن صرف ایک شرط پر کہ یہاں آئین بالادست ہوگا۔ الیکشن کمیشن آزاد ہوگا، پاکستان میں تمام قومیں ایک دوسرے کی زبانیں نہیں جانتے ان کے کلچر مختلف ہیں اور انہیں جس چیز نے اکٹھا کیا ہوا ہے جوڑا ہوا ہے وہ آئین ہے جب اس زنجیر کو آپ توڑینگے یہ ملک نہیں رہیگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب PDMکی اتحاد بنی تو میں نے کراچی، لاڑکانہ، سرگودھا کے جلسے میں اپنے اتحادیوں سے درخواست کی تھی کہ اگر اس اتحاد کا مقصد یہ ہے کہ عمران خان کو ہٹانا ہے اور کسی دوسرے کو وزیر اعظم بنانا ہے تو پھر میں اس PDMمیں نہیں ہونگا۔ ہم نے کہا تھا کہ ہم عمران خان اور ان کے سوچ وفکر کے مخالف نہیں جمہوریت کے لیے ہم متفق ہیں۔ اور جب وہ اقتدار میں آئے میں نے ان سے درخواست کی تھی کہ چار مہینے کے اندر اندر انتخابات کرائیں اور اگر آپ چمٹے رہینگے تو ہم ساتھ نہیں دینگے۔ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب لندن میں APDMبنی تھی جب بھی پاکستان میں جمہوری لوگوں کا کوئی اتحاد دیکھا جاتا ہے تو اُس کو سبوتاژ کرنے کے لیے لوگ ہر حد تک جاتے ہیں۔ مشرف نے یہاں بولا تھا کہ لندن میں اتحاد ہورہا ہے، چوہدری برادران سے کہا تھا کہ بات کرو۔ اور نتیجے میں 9ہزار جرائم کے کسیز معاف کرائے گئے۔ یہ تو کوئی بادشاہ بھی نہیں کرسکتا۔ آج بھی ایک سائیکل چور جیل میں اورجو صرف ایک ٹیک پر 70کروڑ روپے میں اپنی وفاداریاں بیچتا ہے وہ وفادار ہے۔ ہم سب نے فوجیوں سمیت سب نے ماننا ہوگا کہ فلاں آدمی بہت بڑا ہے فلاں آدمی بھاری ہے لیکن یہ ماننا ہوگا کہ پاکستان سب پہ بھاری ہے۔ آئین کا آرٹیکل 6کہتا ہے کہ جو ائین سے کھیلے گا اُنہیں سزا ہوگی ان کے خلاف بغاوت جائز ہے آج انصاف کہاں ہے آئین کو ماننا کہاں ہے لوگوں کو انصاف کی ضرورت ہے اور عوام کو یہ ضرورت ہے کہ ان کے سر اور مال بچوں اور گھر کا تحفظ ممکن ہو انہیں راہ چلتے کوئی نہ روکے نہ کوئی اس کے گھر کا دروازہ کھٹکٹھائے۔ کوئی کسی سے روٹی نہیں مانگتا۔ جو حکومت غریب کی روٹی کا بندوبست نہیں کرسکتا اُنہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ پوری دنیا میں نہیں ہے کہ اپنے لوگوں کو کرپٹ کرو ان کی فائلیں بناؤ، یہاں پہلے دن سے ان لوگوں نے جو خود کو اس ملک کے وفادار سمجھتے ہیں اپنے ہی لوگوں کو کرپٹ کیا ان کی فائلیں بنائیں ان کو پروموٹ کیا اور ان کی پارٹیاں بنائیں میں اپنی پارٹی کو بھی اس میں مستثنیٰ نہیں سمجھتا۔ مولانا صاحب غریب بھی اپنے تجربے میں سمجھ گیا کہ کیا ہور ہا ہے، میں ان کے دھرنے میں شامل تھا اور متقدر حلقے کے لوگ ان کے پاس گئے اور چار پانچ لوگوں کی موجودگی میں ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ اتنے عرصے میں انتخابات ہونگے تو پھر جب ہم دھرنے لپیٹ لیتے ہیں اور وعدہ ایفاء نہ ہو تو پھر کیسے یہ ملک چلے گا۔ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف کے بارے میں کہا کہ!اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔ تحریک انصاف کے اس قت 100اراکین قومی اسمبلی،100پنجاب اسمبلی میں کراچی میں اور ایک پورا صوبہ ان کے پاس ہے یہ تو نظام کا سانس بند کردیگا انقلاب کے لیے ماحول تیار ہے۔ یہ لوگ سڑکوں پر نکل آئینگے سب کچھ بہا کر لے جائینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہر آدمی اپنے اپنے کام کے لیے پیدا ہوا ہے، شہباز شریف بڑے کام کا آدمی ہے ٹیکنوکریٹ ہے سڑکیں بناسکتا ہے پل بناسکتا ہے لیکن یہ سیاست ذرا مشکل ہے ہر کوئی نہیں سمجھتا۔ پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کبھی کبھی آپ کے ساتھی آپ کو اپنے صحیح راستے سے ہٹا دیتے ہیں اس طرح نواز شریف کو اپنے لوگوں نے راستے سے ہٹایا۔انہوں نے کہا کہ مشرف سے بہترین سینئر جرنیل موجود تھے لیکن انہیں سفارش پہ لایا گیا کہ اردوسپیکنگ ہے فلاں جگہ سے آیا ہے اسے بٹھا دو۔ یہ نہ ہوتا تو شاید آج حالات کچھ اور ہوتے۔ نواز شریف جس طرح سے آیا جہاں سے بھی آیا لیکن وہ یہ سیکھ گیا اپنے تجربات سے کہ یہ ملک اس طریقے سے نہیں چلے گا کہ چیف ایگزیکٹیو کوئی اور ہوگا فیصلے کوئی اور کریگا۔ نواز شریف ان لوگوں کی بات نہ مانتا تو شاید جرنیلوں کو ہٹانے کی ہیٹ ٹرک پوری کرلیتا۔ جنرل کرامت سے استعفیٰ اور مشرف کو ہٹانا۔ آج بھی ہم اپنے جرنیلوں سے درخواست کرتے ہیں کہ خدا کے لیے اس ملک پر رحم کریں جو کچھ 75سال میں ہوا وہ ہوا اب پس۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کے پشتون بلوچ ملا کر پنجاب کے ایک ضلع کی آبادی ہے۔ 75سال میں آپ پنجاب کے ایک ضلع کے برابر آبادی کو مطمئن نہ کرسکے وہ وطن جو دنیا کی تمام قیمتی معدنیات سے پُر ہے وہاں سونا، تانبا، گیس سب کچھ ہے۔ لیکن پھر بھی وہاں کے لوگ بھوکے ہیں۔ ناجائز حکومت کو یہ مہربانی کرنی چاہیے تھی کہ عمران خان کو کم از کم ضمانت پہ رہا کرتے۔کہ آپ اس ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں، آپ اس ملک کے پاپولر عوامی لیڈر ہیں لیکن انہوں نے نہیں کیا۔ اگر وہ بھاگ بھی جاتا تو ہماری جان چھوٹ جاتی لیکن وہ بھاگنے والا نہیں ہے۔ محمود خان اچکزئی نے ماضی کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ میں جوان تھا چشتی صاحب الیکشن سیل کے انچارج تھے میں نے ان سے اُس وقت کہا تھا کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ کہیں یہ غلطی نہ کرنا کہ بھٹو کو مار دو اُنہوں نے کہا کیوں؟ میں نے کہا پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں اس آدمی سے تنگ ہیں آپ بھی تنگ ہیں کہیں آپ دونوں کے درمیان یہ قدرمشترک نہ ہو کہ آپ نے بھٹو کو مارا۔ اور اگر آپ نے مارا تو وہ آپ کے حلق کی ہڈی بن جائے گانہ نگل سکو گے نہ اُگل سکو گے۔ کسی نے ہماری بات نہیں مانی۔ عمران خان کے بارے میں خدانخواستہ کسی نے یہ سوچا بھی کہ بس یہ عمران ہے ایک آدمی ہے فارغ کردواگر عمران خان کو کچھ ہوا تو یہ ملک جل جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ اگر شہباز اینڈ کمپنی کی حکومت اس ملک سے واقعی محبت رکھتی ہو نواز شریف، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی کے لوگ اب بھی اس مسئلے کا واحد حل چار مہینے میں نکال سکتے ہیں بیٹھیں بات کریں۔ سب عاقل لوگ ہیں سب کو پتہ ہے کہ کیا ہورہا ہے ایک قومی حکومت مذاکراتی حکومت بنا دو، چار مہینے کے لیے ا س کی ڈیوٹی یہ ہو کہ آئین کی سپرٹ کے مطابق ایک پکا غیر جانبدار الیکشن کمیشن یا یہ کہ عمران خان کو اپنا مینڈیٹ دے دو ورنہ پھر یہ ہوگا بعض باتیں میں نہیں کہہ سکتا۔ جب آپ کا آئین آپ کو اجازت دیتا ہے کہ آئین کو پائمال کر نیوالے کو سزا دو تو مجھے یہ احساس ہے کہ پاکستان میں یہ سکت نہیں ہے کہ جب لوگ سڑکوں پہ نکل آئے تو پھر بڑے حادثے نہ ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے