15 سالہ لڑکی کے قتل کا معمہ حل، والد اور ماموں نے اعتراف جرم کر لیا،ایس ایچ او بابر بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)گوالمنڈی تھانے کے ایس ایچ او بابر بلوچ نے تصدیق کی ہے کہ 15 سالہ لڑکی حرا کے قتل کے کیس میں پولیس نے لڑکی کے والد انوار الحق راجپوت اور ماموں کو گرفتار کر لیا ہے، جنہوں نے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر یہ کیس ایک اندھے قتل کے طور پر سامنے آیا تھا، جس میں لڑکی کے والد نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ مالی باغ کے علاقے میں اپنے سالے کے گھر جا رہے تھے، کہ اس دوران نامعلوم افراد نے ان کی بیٹی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ایف آئی آر کے متن میں انوار الحق نے پولیس کو بیان دیا کہ جب وہ گھر سے باہر نکلے، تو ان کی جیب میں ان کے بھائی کا موبائل فون تھا جسے واپس کرنے کے لیے وہ گھر کے اندر گئے۔ اچانک فائرنگ کی آواز آئی اور ان کی بیٹی حرا "ابو ابو” کی آوازیں لگاتی ہوئی گیٹ کے پاس زخمی حالت میں پڑی ہوئی تھی۔ انوار الحق نے کہا کہ وہ فورا گھر سے باہر نکلے اور اپنی بیٹی کو زخمی حالت میں محلے داروں کی مدد سے سول ہسپتال لے گئے، جہاں دوران علاج وہ دم توڑ گئی۔پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے اور عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کیے، جس کے بعد پولیس کو لڑکی کے اہلخانہ پر شک ہوا۔ سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ (ایس سی آئی ڈبلیو)کی تفتیش نے اس شک کو درست ثابت کیا اور لڑکی کے والد انوار الحق اور ماموں کے خلاف قتل کے الزامات عائد کیے۔تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ لڑکی کے والد اور ماموں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کا ارتکاب کیا۔ والد نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کے سوشل میڈیا استعمال سے پریشان تھے، خاص طور پر اس کی ٹک ٹاک ویڈیوز اور دیگر سوشل میڈیا سرگرمیوں پر، جنہیں وہ غلط سمجھتے تھے۔ والد کا کہنا تھا کہ بار بار سمجھانے کے باوجود حرا باز نہ آئی، جس کے بعد اس نے پاکستان واپس لا کر اپنی بیٹی کا قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔دونوں ملزمان نے تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے تاکہ اس کیس کے تمام پہلوں کو منظرعام پر لایا جا سکے۔