پی ٹی آئی کے مطالبات پر 7 روز میں تفصیلی جواب دیں گے،سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)حکومتی مذکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن سمیت دیگر مطالبات پر 7 روز میں تفصیلی جواب دیں گے تاہم جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آئندہ مذاکرات میں ہم پی ٹی آئی کے مطالبات پر حکومتی مؤقف دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایک ایک نکتے پر کمیٹی کو بریفنگ دی جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس کل پھر بلایا گیا ہے۔
بعدازاں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آج کی میٹنگ بہت اچھی رہی، آج کے اجلاس میں تحریک انصاف کے مطالبات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، ہماری میٹنگ کل اور اگلے دن بھی جاری رہیں گی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس معاملے پر مشاورت جاری ہے، کل بھی ہماری اسی حوالے سے میٹنگ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کمیٹی کے اجلاس میں ساتوں جماعتوں کے نمائندے موجود تھے، اجلاس میں بڑی سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیون ورکنگ ڈیز پورے ہوں گے تو ہم انشااللّٰہ ان کو جواب دیں گے، ہمارے نزدیک چوتھا اجلاس طے ہوگیا تھا جب تیسرا اجلاس ختم ہوا تھا، لیگل کمیٹی نے کبھی کوئی رائے نہیں دی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مسودے کو پڑھا ہے، اس پر کوئی رائے قائم نہیں ہوئی۔
مذاکرات میں شامل حکومتی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں کیا بات ہوئی اس بارے نہیں بتا سکتا، مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے میڈیا پر بات نہ کی جائے، مذاکرات کے چوتھے دور کی تیاری کررہے ہیں۔
حکومتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک سب کمیٹی بنائی ہے، جو پی ٹی آئی کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کا جائزہ لے رہی ہے، یہ سب کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کرے گی، آئندہ مذاکرات میں ہم پی ٹی آئی کے مطالبات پر حکومتی مؤقف دیں گے۔