وزیراعظم کی جاتی امرا میں نواز شریف سے ملاقات، پی ٹی آئی سے جاری مذاکرات پر مشاورت
رائیونڈ(ڈیلی گرین گوادر)وزیراعظم شہباز شریف نے جاتی امرا رائیونڈ میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات بھی زیر غور آئے۔ وزیراعظم شہباز شریف جاتی امرا رائیونڈ پہنچے جہاں انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی، اس دوران وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی موجود تھیں، ملاقات 2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔
پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملاقات میں تینوں رہنماوں نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جب کہ وزیراعظم شہبازشریف نے نواز شریف کو ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال سے آگاہ کیا اوراہم امور پر مشاورت کی۔اس کے علاوہ ملاقات میں پی ٹی آئی سے ہونے والے سیاسی مذاکرات بھی زیر غور آئے، مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات کے دوران پیش کیے جانے والے تحریک انصاف کے تحریری مطالبات کے جواب پر بھی غور کیا گیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ملاقات میں گفتگو میں کہا گیا کہ ملک کی معاشی بدحالی دور کرنے کے لیے حکومت کی کوششیں رنگ لائی ہیں، مہنگائی کےگراف میں خاطرخواہ کمی آئی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے مہنگائی میں کمی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔بعد ازاں، وزیراعظم شہباز شریف ملاقات کے بعد واپس ماڈل ٹاون روانہ ہوگئے۔
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹوں کے درمیان اب تک 3 ملاقاتیں ہوچکی ہیں، پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جب کہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو اور 16 جنوری کو ہونے والی تیسری ملاقات میں پی ٹی آئی نے 7 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا تاہم وہ انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی۔
پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 کمشین آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر سربراہی یا 3 سنیئرججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جس کے لیے ججز کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی ملکر کریں گی۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان 7 دن میں کیا جائے اور کمشین کی کارروائی کو اوپن رکھا جائے۔چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے جبکہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے جب کہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے، کمشین انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔