لاس اینجلس کی آگ تاحال بے قابو،متاثرہ علاقوں میں لوٹ مار کے بعدکرفیو نافذ کردیا گیا

لاس اینجلس :امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں منگل سے لگی تاریخ کی بدترین آگ پر اب تک قابو نہیں پایا جاسکا۔آگ کے باعث 12ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں، 2 لاکھ سے زائد افرادکو نقل مکانی کرنا پڑی ہے،کچھ علاقوں میں فوری انخلا کے نئے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔آگ کے باعث 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں، ہلاکتوں میں اضافےکا خدشہ ہے۔

12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ کو امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آفت قرار دیا جا رہا ہے جس میں نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔لاس اینجلس کاؤنٹی میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، تیز ہواؤں سے آگ مزید پھیلنے کا خدشہ ہے، ریڈ فلیگ وارننگ بھی جاری کی گئی ہے۔ آگ اب تک 37 ہزار ایکٹر سے زائد رقبے کو تباہ کر چکی ہے۔

لوٹ مار کی وارداتوں پر متاثرہ علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کرنےکا اعلان کیا گیا ہے۔لاس اینجلس میں لوٹ مار میں ملوث 2 درجن سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔ صورتحال کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے نیشنل گارڈ کو تعینات کیا گیا ہے۔ کچھ علاقوں میں رہائشیوں نےگلیوں میں گشت بھی کرنا شروع کردیا ہے اور اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ہتھیاروں سے مسلح ہوکر نگرانی کی جارہی ہے۔

لاس اینجلس پولیس نے خبردار کیا ہےکہ اگر کرفیو کے اوقات میں کسی کو متاثرہ علاقے میں دیکھا گیا تو اسےگرفتار کرلیا جائےگا۔پولیس حکام کے مطابق ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 6 ماہ قید یا ایک ہزار ڈالر جرمانےکا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ پیسیفک پیلی سیڈس کا علاقہ آگ سے بری طرح تباہ ہوا ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہالی وڈ کے اے لسٹرز اور ارب پتی افراد کے گھر ہیں۔آگ کے نتیجے میں کم کارڈیشن سمیت کئی نامور ہالی وڈ شخصیات اربوں روپے مالیت کے گھر خالی چھوڑ کر دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے