نئے گوادر ایئرپورٹ میں جمعے سے فلائٹ آپریشنز کا آغاز
گوادر (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے ‘نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ’ سے پہلی پرواز 10 جنوری کو مسقط کے لیے روانگی متوقع، اس سے قبل پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی گوادر سے پہلی پرواز یکم جنوری کو روانہ ہونی تھی لیکن چند وجوہات کی بنا پر اسے مؤخر کر دیا گیا تھا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں چین کے وزیرِ اعظم لی چیانگ نے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ہمراہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا اسلام آباد سے ورچوئل افتتاح کیا تھا۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے منصوبے کا آغاز مارچ 2019 میں کیا گیا تھا۔ سول ایوی ایشن کے مطابق گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے تعمیراتی منصوبے پر 66 ارب روپے سے زائد کی لاگت آئی ہے۔ منصوبے کی مکمل مالی امداد چین نے سی پیک منصوبے کے تحت بطور گرانٹ کی ہے۔بلوچستان کے جنوب مغرب میں بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع گوادر کا ایئرپورٹ شہر سے 26 کلو میٹر دور قائم کیا گیا ہے۔ یہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے۔ یہ ایئرپورٹ گوادر کے نواحی علاقے گورندانی میں واقع ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق نیو گوادر ایئرپورٹ میں جدید ترین رن وے، ایک ٹرمینل، الیکٹریکل، کمیونی کیشن اور ٹیکنیکل انفراسٹرکچر و دیگر جدید سہولتیں موجود ہیں۔ایئرپورٹ سالانہ چار لاکھ مسافروں کو سنبھالنے کی اہلیت رکھتا ہے جسے مستقبل میں سالانہ 16 لاکھ مسافروں تک بڑھانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔نئے گوادر ایئرپورٹ کو بڑے طیاروں جیسے اے 380 کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے جب کہ ایئرپورٹ پر ایسے طیاروں کے مؤثر آپریشن اور ہینڈلنگ کے لیے خصوصیات اور سہولتیں موجود ہیں۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق گوادر ایئرپورٹ کا رن وے 3658 میٹر لمبا اور 75 میٹر چوڑا ہے۔ اس ہوائی اڈے کا کارگو ٹرمینل ابتدائی طور پر تقریباً 30 ہزار ٹن کارگو کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انتظامیہ کے مطابق گوادر ایئرپورٹ 42 ہزار مربع میٹر کے ٹرمینل بلڈنگ کے اندر جدید سہولتیں اور سروسز پیش کرے گا۔ اسی طرح ہوائی اڈے میں ون لنک ٹیکسی وے بھی شامل ہے جو رن وے کو ایپرن سے جوڑتا ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔بلوچستان میں بزنس کمیونٹی نے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بین الاقوامی پروازوں کے آغاز کا خیر مقدم کیا ہے۔دو ہفتے قبل اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیو گوادر انٹرنیشل ایئرپورٹ سے متعلق ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں 10 جنوری کو گوادر سے مسقط کے لیے پہلی پرواز شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان کسٹمز، ایئرپورٹ اتھارٹی، ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس، ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹکس فورس، بارڈر ہیلتھ سروس اور دیگر اداروں کے عملے کو ایئرپورٹ پر تعینات کیا جا چکا ہے۔بریفنگ کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو ایک مصروف ٹرانزٹ پوائنٹ بنانے کے لیے مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔انہوں نے ہدایت کی ہے کہ گوادر ایئرپورٹ اور ملک بھر میں خصوصاً بلوچستان کے دیگر علاقوں کے درمیان رابطہ سڑکوں کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔بلوچستان میں حکومتی سطح پر گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ گوادر بندرگاہ اور سی پیک کے ساتھ مل کر اس ایئرپورٹ کو بلوچستان میں اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھایا جائے گا۔