طلبا ء کو سیاسی سرگرمیوں سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،میررحمت صالح بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر میر رحمت صالح بلوچ نے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو بلوچستان کی جمہوری روایات کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام طلبا کی سیاسی سوجھ بوجھ کو محدود کرنے کی کوشش ہے اور مستقبل کی قیادت کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بنے گا۔میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں تعلیمی ادارے طلبا کو سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کی آزادی دیتے ہیں تاکہ وہ قیادت، شعور اور ذمہ داری کے اصولوں کو سیکھ سکیں، لیکن بلوچستان میں ایسے اقدامات نوجوانوں کو سیاست سے متنفر کرنے اور ان کی فکری و تخلیقی نشوونما کو محدود کرنے کا سبب بن رہے ہیں، جو انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس فیصلے کے منفی اثرات بلوچستان کی جمہوری اور سماجی ترقی پر مرتب ہوں گے، جس سے اصولوں پر مبنی قیادت کی بجائے مفاد پرست عناصر کو آگے آنے کا موقع ملے گا۔ میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ یہ عمل بلوچستان کو سیاسی طور پر بانجھ بنانے کی کوشش ہے، جس کے نتائج انتہائی مایوس کن ہوں گے۔میر رحمت صالح بلوچ نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے پر فوری نظرثانی کرے اور تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت دے کر طلبہ تنظیموں پر پابندی کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کے اصولوں کی پاسداری اور نوجوانوں کو سیاسی شعور فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طلبا کو سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے روکنا نہ صرف ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ بلوچستان جیسے خطے میں جمہوری ترقی کے امکانات کو بھی محدود کرتا ہے۔ میر رحمت صالح بلوچ نے حکومتی فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم بلوچستان کے نوجوانوں کے روشن مستقبل اور مضبوط جمہوریت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بنے گا۔