ٹرائیبل سوسائٹی اپنی موت آپ مررہی ہے،دہشت گردی کو روکنے کیلئے لیویز اورپولیس لیس نہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کیپٹن(ر)عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں 25 منٹس کی تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں توجہ دلاونوٹس،قانون سازی کے علاوہ 2قراردادیں پیش کی گئی اور ایک تحریک التوا پر بحث کی گئی۔رکن اسمبلی میر زابد علی ریکی نے توجہ دلاو نوٹس پراظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت بلوچستان نے بجٹ سال 25-2024 میں ضلع واشک کے کالجوں کے قیام سے متعلق بسیمہ کالج، واشک کالج اور ماشکیل کالج کے لئے مختص شدہ بجٹ جاری کرنے کے متعلق کیا اقدامات اٹھائے ہیں اگر بجٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ تو ضلع واشک کے کالجوں کے قیام کے لیے بجٹ جاری نہ ہونے کی کیا وجوہات میں مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں،بعدازاں ایوان نے صوبائی وزیر شعیب نوشیروانی کی یقین دہانی کے بعد توجہ دلا نوٹس نمٹادیاوزیر محکمہ صنعت و تجارت نے بلوچستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشنز کا مسودہ قانون 2025 ایوان میں پیش کیاجس کوایوان نے بلوچستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشنز کا مسودہ قانون 2025 قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے کہاکہ اراکین اسمبلی عوامی مسائل کے حل کیلئے یکجاہیں، بلوچستان کے سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے،کوئٹہ کے سکولوں کی یہ حالت تو اندروں صوبہ سکولز کی کیا حالت ہوگی محکمہ تعلیم کے اافیسرز غیر حاضر ہوں گے تو اساتذہ و کون پوچھے گا۔رکن صوبائی اسمبلی مولوی نور اللہ نے کہاکہ میرے حلقے کے تعلیمی مسائل کو حل نہیں کہاجارہاہے، قلعہ سیف اللہ میں 200پرائمری سکول بند ہیں قلعہ سیف اللہ میں 877اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں بہت سے سکولز میں صرف ایک استاد پڑھتاہے،میرے حلقے میں ایس ایس ٹی سانئس اور جنرل کی خالی ہیں 877 خالی اسامیوں کو بجٹ میں شامل کیاجائے۔اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے یونس عزیز زہری، قائد حزب اختلاف، نواب محمد اسلم خان رئیسانی، سید ظفر علی آغا، مولانا ہدایت الرحمن،اصغرعلی ترین اور ام کلثوم اوردیگراراکین کی جانب سے لیویز فورس کو ختم اوربی ایریا کو اے ایریا میں شامل کرنے کو روکنے کے لئے مشترکہ قرارداد پیش پیش کی۔ قراردادکے متن کے مطابق صوبہ کی قومی اور و علاقائی فورس لیویز فورس کو بہتر انداز میں مضبوط کیا جائے، لیویز فورس امن و امان بحال کرنے میں صوبہ کے %85 رقبے میں تاریخی کردار ادا کر رہی ہے وزیراعلی بلوچستان کے اعلان اور حکم کے باوجود محکمہ داخلہ نے لیویز فورس کو جدید اسلحہ، بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی اور جدید طرز کی ترببت کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے اب شنید میں آیا ہے کہ صوبہ کے عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر لیویز فورس کو ختم کر کے بی ایریا کو اے ایریا میں شامل کرنے کے اقدمات اٹھائے جارہے ہیں لیویز فورس کو ختم کے اعلان کی وجہ سے صوبہ کے عوام میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ مطالبہ ہے کہ لیویز فورس کو ختم اوربی ایریا کو اے ایریا میں شامل کرنے کو روکنے کے اقدامات اٹھانے کویقینی بنائے۔قرارداد پر محرک رکن رحمت صالح بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ لیویز فورس نے ہر دور میں من وامان کو برقرار رکھاہے،لیویز فورس کو زیادہ مضبوط کیاجائے، اربن ایریا میں اے ایریے کی نسبت جرائم کی شرح میں کم ہے، قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ مشرف دور میں بھی لیویز فورس کو ختم کردیا گیا،مشرف دور میں لیویز فورس کو ختم کرنے کا تجربہ ناکام رہاہے،اس اسمبلی نے لیویز فورس کو بحال کردیا تھا، لیویز بی ایریا میں سب کو جانتے ہیں لیکن پولیس کسی کو نہیں جنتا۔رکن اسمبلی برکت علی رند نے مطالبہ کیاکہ لیو یز فورس کی پوسٹیں بڑھائی جائے،لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوارکیا جائے،رکن اسمبلی جہانزیب مینگل نے کہاکہ لیویز فورس تنازعات ختم کرواتی ہے اس فورس کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،رکن اسمبلی خیر جان بلوچ نے کہاکہ لیویز فورس نے بلوچستان کے حالت کنٹرول کرنے میں اہم کرادار اداکیا ہے، لیویز فورس قبائلی روایات کی مطابق کام کرتی ہے، تمام فورسز ہماری ہے لیویز فورس کی نتمام ضرورت پوری کی جائے تاکہ امن وامان کو مزید بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکے، صوبائی وزیر نور محمددمڑ نے کہاکہ لیویزکو ختم کرنے کرنے کا کوئی معاملہ کابینہ کے سامنے نہیں آیا ہے، لیویزفورس ختم کروانے والے وضاحت کریں۔رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ کارکردگی کی بات کی جائے تو 3سو ایسے ادارے ہیں جن کوختم ہونا چاہیے، لیویز کو اختیارت اور وسائل فراہم کئے جائیں تاکہ وہ امن وامان قائم کرسکے صوبے سے باہرکی کوئی فورس صوبے میں امن قائم نہیں کرسکتی، رکن اسمبلی میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل اسمبلی میں حل ہونے چاہیے، بلوچستان کو تجربہ گاہ بنانے کی بجائے زمینی حقائق کو نظر انداز نہ کیاجائے لیویز فورس کو برقرار رکھا جائے،بلوچستان کے عوام حقوق کا احترام کیا جائے کسی کی خواہشات پر لیویز فورس کو ختم نہیں کیاجاسکتالیویز فورس کوختم کرنے پراحتجاج کیاجائیگا۔صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیرداخلہ کو سننا چاہیے ہم بھی لیویز فورس پر بات کرنا چاہتے ہیں، رکن اسمبلی ام کلثوم بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں بی ایریاز میں ضم نہ کیاجائے، بلوچستان میں بدامنی کے زیادہ واقعات پولیس ایریاز میں ہوئے ہیں، لیویز فورس کو ختم کرکے بلوچستان کو اسلام آباد کے زیر کنٹرول کرنے کی سازش ہے۔صوبائی وزیر نورمحمددمڑ نے کہاکہ لیویز کو ختم کرنا حکومت کے حلقوں میں زیر غور نہیں، حکومت کاارادہ نہیں ہے کہ لیویز کو ختم کیاجائے، رکن اسمبلی اصغر علی ترین نے کہاکہ لیویز کے حوالے سے کنفیوژن ہے، کنفیویژن دور کرنے قرارداد لائے ہیں وزیراعلی لیویز کے حوالے سے اپوزیش کو مطمئن کریں،وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے قرارداد سے متعلق جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے لیویز کو جدیداسلحہ، بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں اور جدید ٹریننگ دی جارہی ہے ٹرائیبل سوسائٹی اپنی موت آپ مررہی ہے،دہشت گردی کو روکنے کیلئے لیویز اورپولیس لیس نہیں ہے، پولیس کے اندر چین آف کمانڈ ہے اور لیویز فورس کو ریونیو آفسر کنٹرول کرتاہے ریونیوآفیسر کس طرح امن وامان کو کنٹرول کرسکتاہے، بلوچستان میں دو نظام امن وامان کے حوالے سے نہیں ہوناچاہیے بلکہ ایک ہوناچاہیے، ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ بی ایریا کو ختم کیاجائے چین آف کمانڈکے لئے جہاں حکومت محسوس کریگی اس کے اقدام کریں گے ایک حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائے اس پر بحث کریں،انہوں نے کہاکہ لیویز کو جدید خطوط پر استوار کیاجانائے قراردادسے سیاسی حمایت حاصل کی جاسکتی ہے مگر فائدہ نہیں ہوگامل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کیاجاسکتاہے، پولیس کیاباہر کی فورس ہے،انہوں نے کہاکہ کیا آپ لیویز کو قبائلی لشکر بناناچاہتے، لیویز فورس اچھی فورس ہے اس میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے، اے اور بی ایریاز پر مثبت بحث کرنے کی ضرورت ہے، اراکین کو قانون سازی پر توجہ دینی چاہیے ناکہ سڑکیں اور نالیاں بنانے پر،کب تک لیویز کو ایک ریونیوافیسر کے تحت چلاتے رہیں گے ایسا کیاتوایک دن یہ خود بخود ختم ہوجائے گی اس کو بہتربنانے کے خصوصی کمیٹی کے تحت کام کیاجائے اور کمیٹی کو اپوزیشن لیڈر ہیڈ کرے، کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن اور پولیس کے ریٹائرڈ افیسر شامل ہوں آمرنا نظام کو پنپنے کے لئے کس نے دوام دیا مشرف نے یک جنش قلم بی ایریا ختم کردیاتھا اور اسی طرح یہاں کے لوگوں نے ایسا کیا، بلوچستان کے عوام کے مفادعامہ میں فیصلہ کریں گے، ہم بلوچستان کے لوگوں کے خلاف کام نہیں کریں گے۔بعدازاں ایوان نے قرار داد کوقائمہ کمیٹی برائے داخلہ وقبائلی امور کے حوالے کردی۔بلوچستان اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
04-01-2025(UNA)37
ضلع واشک میں کالجز کے قیام سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس صوبائی وزیر خزانہ کی یقین دہانی پر نمٹا دیا گیا
کوئٹہ(یو این اے) ضلع واشک میں کالجز کے قیام سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس صوبائی وزیر خزانہ کی یقین دہانی پر نمٹا دیا گیا۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کیپٹن(ر)عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں 25 منٹس کی تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں توجہ دلاونوٹس،قانون سازی کے علاوہ 2قراردادیں پیش کی گئی اور ایک تحریک التوا پر بحث کی گئی۔رکن اسمبلی میر زابد علی ریکی نے توجہ دلاو نوٹس پراظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت بلوچستان نے بجٹ سال 25-2024 میں ضلع واشک کے کالجوں کے قیام سے متعلق بسیمہ کالج، واشک کالج اور ماشکیل کالج کے لئے مختص شدہ بجٹ جاری کرنے کے متعلق کیا اقدامات اٹھائے ہیں اگر بجٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ تو ضلع واشک کے کالجوں کے قیام کے لیے بجٹ جاری نہ ہونے کی کیا وجوہات میں مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں،بعدازاں ایوان نے صوبائی وزیر شعیب نوشیروانی کی یقین دہانی کے بعد توجہ دلا نوٹس نمٹادیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭