مصور کاکڑ کا معاملہ اغواء برائے تاوان کا ہے ان کے خاندان سے رابطے میں ہوں،حساس تفصیلات کو میڈیا پر نہیں بتاسکتا،وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ (اڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ وفاق سے صوبے کو بجلی اور گیس کی فراوانی کے حوالے سے درخواست کی ہے، شعبا ن سے اغواء ہونے والے افراد کو بی ایل اے نے اغواء کیا، مصور کاکڑ کا معاملہ اغواء برائے تاوان کا ہے ان کے خاندان سے رابطے میں ہوں، تاہم حساس تفصیلات کو میڈیا پر نہیں بتاسکتا، اسکل ڈوپلمنٹ پروگرام کے تحت نومبر میں پہلی کھیپ نے بیرون ملک جانا تھاتاہم اب وہ جنوری میں جائیں گے، پی بی 45میں جیت پیپلز پارٹی کی ہوگی۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اغواء کے معاملات حساس ہیں ان پر پیش رفت ہورہی ہے شعبان سے اغواء ہونے والے 6افراد کو بی ایل اے نے اغواء کیا اور ذمہ داری بھی قبول کی ہے بی ایل اے ایک دہشتگرد تنظیم ہے ہمیں اسے بطور ایک دہشتگرد تنظیم کے پیش آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے اغواء ہونے والے بچے مصور کے والد اور چچا سے میرا رابطہ ہے انہیں پیش رفت سے آگاہ کر رہے ہیں یہ اغواء برائے تاوان کا معاملہ ہے اس حوالے سے مزید تفصیلات آگاہ نہیں کرسکتے۔وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صوبے میں اسکالرشپ منصوبے چل رہے ہیں اسکل ڈوپلمنٹ پروگرام کے تحت 2ہزار تربیت یافتہ افراد کو بیرون ملک بھیجنے کی پہلی کھیپ نومبر میں جانی تھی تاہم کچھ تاخیر کے بعد اب انہیں جنوری میں بھیجا جائیگا۔۔انہوں نے کہا کہ پی بی 45میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جیت یقینی ہے ہم اس حلقے سے پہلے بھی جیتے تھے عدلیہ نے جو فیصلہ کیا اس پر تبصرہ نہیں کرونگاہم نے پہلے بھی عوامی طاقت کی سیاست کی ہے آئندہ بھی عوامی طاقت سے سیٹ جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی وافر مقدار میں موجود ہے بلوں کی وجہ سے بجلی کی بندش کی جاتی ہے بلوچستان اور پاکستان کے لوگوں کو کہتا ہوں کہ وہ بلوں کی ادائیگی یقینی بنائیں وفاقی حکومت سے بات کی ہے کہ گیس اور بجلی کی فراوانی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ کوئلہ کانوں سے بھتہ کا معاملہ سردار عبدالرحمن کھیتران سے ہی پوچھیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قومی شاہراہوں پر احتجاج سے مسافر، بزرگ، مریض تمام لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے ہم بات چیت کو ضرور ایک موقع دیتے ہیں اور اس کسی بھی قسم کی کاروائی سے قبل احتیاط برتتے ہوئے مظاہرین سے انکے مطالبات سنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملے میں طاقت کا استعمال سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے جہاں طاقت کا استعمال کرنا پڑا قانون کے تحت وہاں کروائی بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ قرارداد میں غیر آئینی الفاظ ہیں جنہیں آئینی فورم سے منظور کرنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لیویز اور پولیس کے معاملے پر کافی عرصے سے بحث جاری ہے اس تمام عمل کو ریفارمز کے ذریعے کیا جاسکتاہے ہم بتدریج اس عمل کو مکمل کریں گے۔ایک نہ ایک دن ہمیں سوچنا ہوگا کہ ایک صوبے میں دو فورسز کیسے کام کر سکتی ہیں۔