افغانستان میں مداخلت کرنا پاکستان کے لیے خطرناک ہے،خوشحال خان کاکڑ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان گزشتہ برس شدید دہشتگردی کی لپیٹ میں رہا ہے۔ پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی نے ہمشیہ بے گناہ افراد کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کسی کو لسانی بنیادوں پر قتل کرنے کی کبھی بھی حمایت نہیں کرتی، البتہ قوموں کی جدوجہد میں ان کی حمایت کرتے ہیں، قومی برابری کا حصول بھی پرامن جدوجہد میں ہونا چاہیے۔پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم پشتون سرزمین کو کسی معصوم کے قتل کے لیے استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔ کوئی اگر اپنے مقصد کے حصول کے لیے پشتون سر زمین کو استعمال کرے یا پشتون ہی اپنے ذاتی مقاصد کے لیے کسی اور کی سرزمین استعمال کریں، ہم دونوں کے خلاف ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں خوشحال خان نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے ہم بلوچستان کے پشتون شمالی اضلاع میں ایسے لوگوں کی موجودگی دیکھ رہے ہیں جو یہاں کے مقامی افراد نہیں ہیں اور ان لوگوں کے پاس اسلحہ اور بے شمار پیسا بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان کے شمالی اضلاع میں بھی کچھ تنظیمیں پروجیکٹ لانچ کرنا چاہا رہی ہیں، جس میں شدت پسندوں کے بڑے کیمپس بنائے جائیں گے۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ افغان سرحد کے ملحقہ علاقوں سے دہشتگردوں کو مار بھگایا گیا ہے اور باڑ لگا دی گئی ہے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، لہٰذا ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں ’گُڈ‘ اور ’بیڈ‘ طالبان کے معاملے سے باہر نکلیں۔

ایک سوال کے جواب میں خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ پشتون اضلاع میں ہونے والے جرگے سے مسائل کا حل نہیں نکل سکتا۔ سیاسی جماعتوں کا ایک ’اتحاد‘ بنانے کی ضرورت ہے، لیکن اگر جرگوں میں کوئی ایسا فیصلہ کیا جاتا ہے جو عوامی مفاد میں ہو تو ہم اس کی بھرپور حمایت کریں گے، لیکن جرگوں کے ذریعے کوئی فیصلہ ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔’ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ افغانستان میں مداخلت کرنا پاکستان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، کسی اور کی جنگ میں کودنے سے ہمارے مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح ایک بار پھر ہم کسی اور کے کہنے پر افغانستان کے معاملات میں کود رہے ہیں۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات استوار ہوں جس کے لیے پاکستان کی جانب سے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ ’ڈیورنڈ لائن‘ پر تجارتی گیٹ ویز کو بحال کیا جانا چاہیے تاکہ اربوں روپے کی تجارت جس سے ہم فائدہ حاصل کر سکتے ہیں، بحال ہو۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہم یوں ہی افغانستان کی آزادی اور خود مختاری میں مداخلت کرتے رہے تو گزشتہ ادوار کی طرح ہمیں نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے