حکومت نے 2024 میں چیلنجز کو بہترین انداز میں ہینڈل کیا،اسحاق ڈار

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ حکومت نے 2024 میں چیلنجز کو بہترین انداز میں ہینڈل کیا، قوم کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اس پر عمل کرنے کے لیے کوشاں ہیں جب کہ پاکستان کا عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا بیانیہ بھی دم توڑ چکا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ کے دوران اسحٰق ڈار نے سب کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سال 2024 ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا، گزشتہ سال الیکشن ہوئے، عوام نے ن لیگ کو مینڈیت دیا، امید ہے یہ سال پاکستان کے لیے بہترین سال ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2024 میں چیلنجز کو بہت بہترین انداز میں ہینڈل کیا، ہمیں بہت سارے چیلنجز کا سامنا تھا، کہا جارہا تھا کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہوگیا لیکن ہم نے حکومت میں آتے ہی ہر محاذ پر بہترین کام کیا جس کی وجہ سے سفارتی تنہائی کا پروپیگنڈا ہوا میں اڑ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی جس میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی، اور اب مہنگائی میں اضافے کی شرح 5 فیصد سے بھی کم ہوگئی ہے جب کہ اس وقت شرح سود 22 فیصد تھی جو اب 13 فیصد پر آچکی ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ قوم کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اس پر عمل کرنےکے لیے بھرپور کوشاں ہیں، معیشت کی صورتحال بہت بہتر ہو رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا جب کہ دو روز قبل ہی وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی ترقی کے لیے ’اڑان پاکستان‘ پروگرام کا افتتاح کیا۔انہوں نے کہا کہ عوام پر بجلی کا بوجھ بہت زیادہ تھا جس کی بہت ساری وجوہات تھیں، پچھلے چند سالوں میں پاکستان روپے میں گراوٹ آئی لیکن اب کرنسی بھی مستحکم ہے جس کی وجہ سے برآمدات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، اس کے علاوہ آئی ٹی سیکٹر کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ترقی ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پہلے 200 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کے لیے ایک اسکیم متعارف کروائی اور پھر پنجاب میں 200 سے 500 یونٹ تک سبسڈی دی گئی، عوام کو بجلی میں ریلیف دینے کے لیے حکومت نے بھرپور کردار ادا کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کے ترجمان کی تبدیلی عمل میں لائی گئی ہے، ممتاز زہرا بلوچ کو وزیراعظم سے مشاورت کے بعد فرانس میں بطور سفیر تعینات کیا گیا ہے، نئے ترجمان شفقت خان کو مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلاموفوبیا کے بارے میں واضح مؤقف رکھتا ہے، وزیراعظم نے ہر فورم پر غزہ اور مقبوضہ کشمیر کے لیے کھل کر آواز اٹھائی جب کہ او آئی سی کے جموں و کشمیر کے رابطہ گروپ کا اجلاس ممکن بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جس طرح غزہ کے معاملے پر آواز بلند کی شاید ہی کسی اور ملک نے اس طرح کھل کر اسرائیلی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی ہو، فلسطین کی صورتحال پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے