بلوچستان اسمبلی اجلاس میں شہید بے نظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تعزیتی قرار داد منظور
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تعزیتی قرار داد منظور، ایوان نے بلوچستان تنازعات کے متبادل حل کا مسودہ قانون منظور کرلیا جبکہ ٹیکس آن لینڈ اینڈ کلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ قانون ایک بار پھر کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، ایوان میں سینڈیمن ہسپتال اور بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی آڈٹ رپورٹس پیش۔ پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں 20 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں بی این پی عوامی رکن اسمبلی میر اسداللہ بلوچ نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں سوالات کے جوابات نہیں دیئے جارہے ہیں میں نے محکمہ معدنیات کے حوالے سوال کیا تھا اس کا جواب ایک ماہ تک نہیں آیا اسی طرح پی ڈی ایم اے سے متعلق سوال کا جواب 3 ماہ سے نہیں آیا کیا بلوچستان یتیموں کی سرزمین ہے اسمبلی کا تقدس کہاں ہے،انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ اور وسائل سے بلوچستان کو کچھ نہیں ملابلوچستان میں لوٹ کھسوٹ کا ماحول ہے بلوچستان کا استحصال ہورہا ہے ہم عوام حق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں بلوچستان کے مسائل حل کئے جائیں۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے کہا کہ آج کیسکو چیف کو چیمبر میں بلایا تھا مگر وہ نہیں آئے۔ قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ کیسکو چیف کو صوبہ بدرکیاجائے کیسکو چیف غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیسکو چیف کے نہ آنے پر ان کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے،اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ آپ تحریک استحقاق لے آئیں ووٹنگ کرائیں گے،صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے جواب دیا کہ کیسکو،سوئی گیس کے حوالے سیوزیراعظم کے پاس جانے کیلئے تیار ہیں۔بعدازاں اسمبلی میں بلوچستان تنازعات کے متبادل کا حل کا ترمیمی مسودہ قانون2024 پیش کیا گیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔اجلاس میں چیئرمین مجلس قائمہ کمیٹی بورڈ آف ریونیو برکت علی رند نے ٹیکس آن لینڈ اینڈ کلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ قانون 2024پیش کیا تاہم مسودے کو دوربارہ قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے لئے مشترکہ تعزیتی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو بھٹو عالمی اور ملکی سیاست میں اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھنے اور حقیقی معنوں میں چاروں صوبوں سمیت ملک بھر کی مقبول ترین اور ہر دل عزیز سیاسی شخصیت تھیں،بلوچستان کے لوگوں سے ان کا دلی لگاو تھا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ہر قسم کے جبر اور آمریت کا دلیرانہ مقابلہ کیا۔انہوں نے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے جمہوریت کی آبیاری کی۔خواتین کے حقوق تعلیم، صحت اور معاشی ترقی کے لئے سرگرم رہیں بے نظیر بھٹو اپنی بے لوث اور دلیرانہ قیادت کے ذریعے نوجوان نسل کو درس دیامحترمہ بینظیر بھٹو شہید نے اس ملک پاکستان کی خاطر اپنے والد کی شہادت جھیلی اور بھائیوں کی لاشیں اٹھائی،قرارداد کامتن بے نظیر بھٹو کا مقصد صرف عوام کو ان کا حق دلانا تھااٹھارویں آئینی ترمیم بھی انہی کی کا وشوں کی بدولت ممکن ہوئی۔صوبائی وزیرمیر صادق عمرانی نے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے پیپلزپارٹی کی قیادت نے جدوجہد کی ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بے گناہ قتل کیس میں سزا دی گئی شہیدبے نظیر بھٹو کی جدوجہد سے دوبارہ جمہوریت بحال ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے لئے بھٹو خاندان کی بڑی قربانیاں ہیں بے نظیر بھٹوملک کے غریب عوام کی توانا آواز تھیں محترمہ نے ملک کو ایٹمی اور میزائل پروگرام دیاہم ان کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی مشیر مینہ مجید نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو دنیا بھر کی خواتین کے مشعل راہ تھیں بے نظیر بھٹو مضبوط ترین خاتون تھیں۔ حق دو تحریک کے مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ سچے سیاسی کارکنوں کیلئے بے نظیر بھٹو کی قیادت قابل فخر تھیں مشرف کے دور میں بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں انہوں نے کہا کہ شہیدبے نظیر بھٹو بلوچستان کے لئے موثر آواز تھیں ہماری جماعت اس قرارداد کی حمایت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے خلاف قرارداد کی منظوری پرافسوس ہے۔ قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کی قربانیاں جمہوریت کے بے مثال ہیں۔ نیشنل پارٹی کے میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کی جدوجہد کو سلام پیش کرتاہوں ملکی حقیقی سیاست لیڈرشپ کو راستے سے ہٹادایاجاتاہے جو قابل افسوس ہے نیشنل پارٹی جمہوریت کے فروغ کیلئے جدوجہد کرتی رہے گی۔بعدازاں ایوان نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے حوالے سے مشترکہ تعزیتی قرارداد منظور کرلی۔اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو لاپتہ کرکے مارا جارہاہے،تربت میں بھی اس وقت لا ش کے ہمراہ لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔پنجگور میں ہمارے کارکن ملا فراز کے گھرپرچھاپے کی مذمت کرتے ہیں، کوئٹہ میں بھی پولیس نوجوانوں کو پکڑ کر منشیات کے مقدمے کررہی ہے ملک میں لاپتہ افراد کامسئلہ حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی میں آکر اپنے چیمرز میں کیوں بیٹھتے ہیں ہمیں تنخواہیں اسمبلی ہال آنے کیلئے دی جاتی ہیں ۔ اجلاس میں میں آڈٹ رپورٹس ان دی اکاؤنٹس آف دی سنڈیمن پراونشل ہسپتال وبلو چستان ٹیکسٹ بورڈ 2017-22اور 2022-23پیش کی گئیں جنہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کردیاگیا بعدازاں اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 2جنوری کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔