جمہوریت کے بلند و بانگ نعرے لگانے والے غیر جمہوری طریقے سے براجمان ہیں،سینیٹر مولانا عبدالواسع
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر و سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بلوچستان کے فیصلے جب مری میں ہو رہے تھے بھی جمعیت علماء اسلام نے مخالفت کی تھی،آج بھی اگر صوبے کا فیصلہ صوبے سے باہر کے لوگ کر رہے ہیں توقابل قبول نہیں ہے نئے نئے تجربات نے صوبے کی بنیادیں ہلادی ہیں جمہوریت کے بلند و بانگ نعرے لگانے والے غیر جمہوری طریقے سے براجمان ہیں موجودہ حکومتیں عوامی نہیں بلکہ مخصوص لوگوں کی حکومتیں ہیں۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو لورالائی میں مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ دو جماعتوں نے مک مکا کرکے ملک میں جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے میں بدترین کردار ادا کیا ہے عوام کو سبز باغ دیکھانے والے عوام کو مشکل میں ڈال رہے ہیں ایسا اقتدار بالکل قبول نہیں جسے عوام کی رائے اور عوام کی تائید اور حمایت حاصل نہیں ہو، ایسے حکمران کسی صورت عوام کے خیر خواء نہیں ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی بدقسمتی رہی ہے کہ دو بڑی جماعتیں مرکزی حکومتوں کی تشکیل میں معاونت کے بدلے صوبے کی حکومت پیش کرتے ہیں، عوام کو بائی پاس کرنے کی یہ پالیسی جمعیت علماء اسلام کے خلاف جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ اقتدار کو ٹکرایا ہے وائسرائے طرز پر پیراشوٹرز ہمارے اوپر مسلط کئے جاتے ہیں عوام سے ہر طرح کے حقوق غضب کئے جاچکے ہیں عوام کو کمزور کرنے والی پالیسی جمعیت علماء اسلام کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے منظم منصوبہ بندی سے عوام کی آواز دبائی جا رہی ہے پہلے ووٹ کا حق چھینا گیا اب اپنے جمہوری حقوق اور حق رائے دہی کی بات کرنے والوں خاموش کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی سیاست کو ایک بدنماء کھیل بنا دیا ہے،ایسے لوگ نمودار ہو رہے ہیں جنہیں عوام جانتے تک نہیں ہیں ایسے لوگوں کو عوام کا غم تو درکنار یہ الٹا عوام کیلئے باعث تکلیف ہوں گے محرومیاں دور کرنے کے بجائے صوبے کو تاریکی کی طرف دکھیلا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتدار کی رسہ کشی میں اقتدار پرست صوبے کے حال پر رحم کریں اگر اہلیت اور سکت نہیں ہے تو دیر کئے بغیر صوبے حقیقی عوامی نمائندوں کے حوالے کریں۔