پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت فلاح و بہبود کے اشتراکی منصوبے شروع کررہے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت اور غیر سرکاری اداروں کے کام کرنے کا اپنا اپنا طریقہ کار ہے معاشرے میں پولیٹیکل پریشر کو منفی انداز میں لیا جاتا ہے اس تصور کو درست کرنے کی ضرورت ہے این جی اوز کے ساتھ ملکر صوبے کی ترقی اور عوام کی بہبود کی حکمت عملی وضع کریں گے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت فلاح و بہبود کے اشتراکی منصوبے شروع کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز محکمہ سماجی بہبود کے زیر اہتمام این جی اوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں پارلیمانی سیکرٹری سماجی بہبود حاجی ولی محمد نورزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکرٹری سماجی بہبود عبدالرحمٰن بزدار، آئی ڈی ایس پی کی سربراہ ڈاکٹر قراتلعین سمیت مختلف محکموں کے سیکرٹریز، افسران اور غیر سرکاری اداروں کے سربراہان نے شرکت کی، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ کرپشن ایک ناسور بن چکا ہے جسے ایک دم ختم نہیں کرسکتے تاہم روک تھام اور اس کے تدارک کیلئے اقدامات کررہے ہیں معاشرے میں ہر سطح پر پائی جانے والی کرپٹ پریکٹسز کو روکنا ضروری ہے صوبائی حکومت نے محکمہ تعلیم میں میرٹ پر بھرتی شروع کی تو نمبروں کے لئے لوگ جعلی ڈگریاں لے آئے جو ایک افسوسناک پہلو ہے ڈگریز کی جانچ پڑتال کی جاررہی ہے جو ایک طویل عمل ہے تاہم اسے جلد از جلد مکمل کیا جائے گا وزیر اعلٰی نے کہا کہ باہمی تعاون کے فروغ کے لئے ہر سال این جی او کانفرنس کا انعقاد کریں گے بہت سی این جی اوز کے اپنے اپنے مخصوص مقاصد ہیں اچھے اداروں کی حوصلہ افزائی اور غلط کی حوصلہ شکنی کریں گے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت تمام افراد کو سرکاری ملازمت نہیں دے سکتی اخوت کے ساتھ مل کر پڑھے لکھے نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کریں گے نوجوان اپنے پروجیکٹ کے ساتھ آئیں انہیں بلا سود قرضہ دیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ معاشرے کے ہر فرد کو دہشت گردی کی مذمت اور حوصلہ شکنی کرنی ہے اور پر امن معاشرے کی تشکیل کے لئے کام کرنا ہے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے طلبائکو بے نظیر بھٹو سکالرشپ دے رہے ہیں جس میں ٹرانس جینڈرز اور اقلیتوں کے لئے اسکالر شپ بھی شامل ہیں سول شہداء کے بچوں کی سولہ سال کی تعلیم کا خرچہ بھی حکومت بلوچستان برداشت کرے گی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں محدود وسائل میں پی ایس ڈی پی بناتے ہیں تاہم بعض محکمے پی ایس ڈی پی کے تحت مختص وسائل بھی پورے خرچ نہیں کر پاتے ہم محکموں کو متحرک کررہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ سو فیصد بجٹ مالی سال کے اختتام سے قبل مطلوبہ منصوبوں پر شفافیت سے خرچ ہو۔

صوبے کی تاریخ میں حکومتی سطح پر بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی اور محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے پہلی غیر سرکاری بغیر منافع کی تنظیموں اور این جی اوز کی کانفرنس منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی تھے ۔ کانفرنس میں صوبائی وزراء ، رکن صوبائی اسمبلی ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکرٹری سماجی بہبود عبدالرحمن بزدار ، ڈائریکٹر جنرل بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی عبدالغفار مگسی، انتظامی سیکرٹریوں اور سرکاری افسران سمیت سول سوسائٹی کے اراکین ، جامعات کےطلباء و طالبات ، بلوچستان میں خدمات سر انجام دینے والے عالمی سطح کے این جی آوز کے نمائندوں ، نیشنل اور لوکل سطح کے این جی اوز کے حکام ، سروسز سیکٹر سمیت پالیسی ساز اداروں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

کانفرنس سے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے محکمہ سماجی بہبود ولی نورزئی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہے جسکا بنیادی مقصد تمام غیر سرکاری اداروں ( این جی اوز) کو ایک بامقصد فورم فراہم کرنا تھا جہاں بلوچستان میں سوشل، پیداواری اور دیگر اہم شعبوں میں این جی اوز کی بامقصد شمولیت کو یقینی بنائے جانا تاکہ وہ صوبہ کی مجموعی تعمیر اور ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے بلوچستان میں خدمات سر انجام دینے والے تمام این جی اوز کی مجموعی کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں این جی اوز کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پسماندگی کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے جس میں صحت ، تعلیم، انسانی وسائل کی ترقی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی سرءفہرست ہیں جن میں ٹھوس اقدامات اٹھانے کے لیے صوبائی حکومت کو غیر سرکاری تنظیموں کی خدمات پیش آتی ہیں اور وہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مزید اقدامات اٹھائیں۔

کانفرنس میں شرکا کی جانب سے سوال و جواب کا سیشن منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے مفصل جوابات دیئے چیف سکریٹری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معذور افراد کے لیے انڈونمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے اور کابینہ میں پیش کرنے کے بعد اس پر عمل درآمد ممکن ہو سکے گا، انہوں نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیموں سے باہم رابطہ کرنے کے لیے اس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ این جی اوز سیکٹر اپنی طرف سے کوارڈینیشن کو مزید مربوط بنائے جس میں بین الصوبائی سطح پر اسکی وسعت ہونی چاہیے اور این جی اوز اپنی سطح پر اسکو مزید مربوط بنائیں ۔ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے کہا کہ ڈیولپمنٹ سیکٹر وہاں پر پہنچتے ہیں جہاں کسی بھی کسی بھی وجہ سے سرکار دیر سے پہنچتی ہے اگر اس سیکٹر کو فنڈنگ حکومت نے ہی کرنی ہے تو یہ حکومت کا ایک محکمہ بن جائے گا جبکہ ریسورس موبیلائزیشن کے لیے دیگر ذرائع کو بھی استعمال میں لایا جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی کے قوانین میں مزید بہتری لا رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی ایک ریگولیٹری ادارہ ہے جو اپنا کام بہترین انداز میں سر انجام دے رہا ہے اور قانونی سکم کی وجہ سے این او سی اور رجسٹریشن کے حوالے سے جو پیش آ رہے ہیں انکو قانون سازی سے ہی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

کانفرنس سے سیکرٹری سماجی بہبود عبدالرحمن بزدار اور ڈائریکٹر جنرل بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی عبدالغفار مگسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود صوبے میں سماجی شعبے کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے، جبکہ بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی کی جانب سے اس کانفرنس کا انعقاد سماجی شعبے کی بہتری کے لیے ایک اہم پیشرفت ثابت ہوگا جس کے انتہائی دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی محدود وسائل میں رہتے ہوئے غیر سرکاری تنظیموں کو سہل سروسز فراہم کرنے میں متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے جس میں رجسٹریشن ریگولیشن اور فیسلٹیشن کے اقدامات شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ ان لائن رجسٹریشن کی مد میں 1468 رجسٹریشن کی جا چکی ہے، 515 این جی اوز اور نن پرافٹ آرگنائزیشن کی مونیٹرنگ سر انجام دیا ،61 سے زائد فائننشل اڈٹس، 53 فیسلیٹیشن سروسز جبکہ 160 سے زائد اورینٹیشن سیشنز منعقد کروا چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غیر سرکاری تنظیموں میں استعداد کار کی کمی ، لوکل این جی اوز کے لیے بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کے مسائل، نان پرافٹ ارگنائزیشنز کی جانب سے ڈیٹا بینک کا نہ ہونا، رجسٹرڈ این جی اوز کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے ریگولیشن کے مسائل اور کوارڈینیشن جیسے اہم اہم مسائل کا سامنا بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی کو کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے فنڈنگ کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی اور این جی اوز کی مجموعی کارکردگی کو بڑھانے کے حوالے سے بھی بتایا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل نیشنل اور لوکل این جی اوز اور شوشل سیکٹر کے حکام جن میں شاندانہ خان، ارشد راشد، طاہر رشید، ظہیر احمد، قرۃ العین بختیاری، خورشید روشن بروچہ، ڈاکڑ سہیل، بلوچستان چیرٹیز رجسٹریشن اتھارٹی کے پہلے ڈی جی محمد نعمان شاہ، حمید اللہ کاکڑ، عرفان اعوان، آریا فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو افیسر ڈاکٹر سہیل خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پہلی این جی او کانفرنس ایک اہم پیشرفت ہے جسکا سہرا موجودہ اتحادی صوبائی حکومت جسکی سربراہی وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کر رہے کے سر جاتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ این جی آوز سیکڑ گزشتہ 4 دہائیوں سے کام کر رہی ہے یہ لوکل سطح پر گراس روٹ لیول پر کام کرتے ہیں ، نوکریاں دینے ، لوگوں کی تربیت کرنے اور انکی استعداد کار میں اضافہ کرنے، صوبے کی تعمیر و ترقی، سوشل سیکٹر کی گروتھ، صوبے میں ٹیکس کلیکشن کے لیے حصہ ڈالنے سمیت متعدد عوامل میں حکومت کی شراکت دار رہی ہے۔ انہوں نے فنڈنگ سمیت دیگر اہم مسائل کی بھی نشاہدہی کی اور حکومت کو اپنے جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلی بلوچستان سمیت اہم شخصیات کو سیونیئر سے نوازا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے