پسنی فش ہاربر اور بی سی ڈی اے ملازمین کی تنخواہوں کی بندش حکومتی نااہلی اور سازش ہے،میررحمت صالح بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر میر رحمت صالح بلوچ نے پسنی فش ہاربر اور بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(بی سی ڈی اے)کے ملازمین کی چھ ماہ سے تنخواہوں کی بندش کو حکومتی نااہلی اور ایک دانستہ سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس صورتحال کو انتہائی قابل مذمت اور ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پسنی فش ہاربر اور بی سی ڈی اے کے ملازمین گزشتہ چھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، جس کے باعث وہ شدید معاشی بحران اور فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے جون کے بجٹ میں بی سی ڈی اے ملازمین کی تنخواہوں کے فنڈز میں 50 فیصد کٹوتی کو ملازمین کے بنیادی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی اور ناقابل برداشت قرار دیا انہوں نے پسنی فش ہاربر کی تاریخی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ 1987 میں شروع ہوا اور 1989 میں مکمل ہوا، جس کا افتتاح پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے کیا۔ اس وقت گوادر میں کوئی ہاربر موجود نہیں تھا، اور پسنی فش ہاربر مکران ریجن کے لیے ماہی گیری اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ اس کی بدولت بین الاقوامی معیار کی لانچیں اور ٹرالرز یہاں آ کر اپنی سرگرمیاں انجام دیتے تھے، جس سے 3 فیصد کے حساب سے اربوں روپے کا ریونیو قومی خزانے میں جمع ہوتا تھامیر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت پسنی فش ہاربر کو ناکارہ بنا دیا گیا، جس سے نہ صرف خطے کی معیشت کو نقصان پہنچا بلکہ عوام کے روزگار پر بھی گہرا اثر پڑا۔ انہوں نے اس صورتحال کو عوام دشمن پالیسیوں اور حکومتی غفلت کا نتیجہ قرار دیا۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر پسنی فش ہاربر اور بی سی ڈی اے کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنائے اور بجٹ میں کی گئی کٹوتی کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ پسنی فش ہاربر بلوچستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بحالی کے بغیر خطے کی ترقی ممکن نہیں۔انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، اور عوام کا صبر ختم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پسنی فش ہاربر کو دوبارہ فعال بنا کر عوام کا اعتماد بحال کرے اور خطے کی ترقی کی راہ ہموار کرے۔