بلوچستان کے مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات اور گفت و شنید میں مضمر ہے،میر اسرار اللہ خان زہری
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ نوابزادہ میر اسرار اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات اور گفت و شنید میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بلوچستان کے 90 فیصد سیاسی کارکنان اور قائدین انتخابی عمل سے لاتعلق ہو رہے ہیں جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ارباب اختیار کو بنیادی مسائل کی گہرائی کو سمجھنا ہوگا کیونکہ محض بیانات اور دعووں سے ان مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ میر اسرار زہری نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دور میں سیاست میں پیسے کی اہمیت بڑھ چکی ہے اور پارلیمنٹ تک رسائی کے لیے مالی طاقت ایک کلیدی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔میر اسرار اللہ زہری نے یو این اے نیوز ایجنسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کے احتجاجات ملک کے لیے انتہائی خطرناک اشارہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک ڈمی ریفرنڈم کرایا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ ملک کے عوام کی کتنی فیصد تعداد ملکی معاملات میں دلچسپی رکھتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام مسائل کا واحد حل آئین و قانون پر مکمل عملدرآمد میں پوشیدہ ہے لیکن بدقسمتی سے سیاستدان، بیوروکریسی، اور دیگر قوتیں آئین پر عملدرآمد میں ناکام رہی ہیں۔ میر اسرار زہری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ نہ تو وفاق صوبے کو اس کے آئینی اختیارات دے رہا ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت نچلی سطح پر اس ترمیم پر عمل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل پیدا کرنے والے افراد اور عوامل سب کے سامنے عیاں ہیں، لیکن ان پر قابو پانے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنانے میں سنجیدگی کا فقدان ہے۔ ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ سنجیدگی سے بلوچستان کے مسائل پر توجہ دیں اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں، تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور مایوسی کا خاتمہ کیا جا سکے۔