بلوچستان میں ہونے والا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کو دوبارہ لیا جائے،ای ڈی کیٹ طلباء
کوئٹہ: بلوچستان کے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ (ای ڈی کیٹ) دینے والے طلباء نے ٹیسٹ میں ہونے والے بے ضابطگیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بائیس ستمبر کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بے ظابطگیاں کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔ ٹیسٹ میں پی ایم ڈی سی کے جانب سے جاری کردہ سیلیبس سے ہٹ کر سوالات کا آنا باعث تشویش ہے۔بلوچستان تعلیمی لحاظ سے پہلے ہی بہت پسماندہ ہے یہاں کے غریب طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع بہت کم ہے لیکن ان سب مشکلات کے باوجود طلباء اس ٹیسٹ کی تیاری کرتے ہیں مگر ٹیسٹ میں آوٹ آف سیلیبس سوالات کا آنا طلباء کے مستقبل کیساتھ مذاق کرنے کے مترادف ہے۔ طلباء دن رات ایک کرکے اپنے اور اپنے والدین کے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہے لیکن امتحان میں آؤٹ آف سیلیبس سوالات آنے کی وجہ سے اُنکے خواب ادُھورے رہ جاتے ہیں۔ طلباء نے مذید کہا کہ ٹیسٹ کے دوران ہمیں نہ کوئی سہولت فراہم کی گئی اور نہ ہی وقت کی پابندی کی گئی جس سے اکثر طلباء ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئے۔ہم اپنے خواب اور مستقبل کے ساتھ کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے۔اس ٹیسٹ کو پاس کرنے میں ہماری اور ہمارے والدین کی قربانیاں شامل ہے۔طلباء کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اکثر طلباء نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ اسلام آباد میں جاکر دیا اور اب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے انکا ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم بھی جارہ ہوا ہے دو مواقع ملنے کے بعد میرٹ کافی حدتک بڑھ جائیگا جس کے بعد بلوچستان میں ٹیسٹ دینے والے طلباء کو کسی میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں دیا جائیگا جو کسی صورت قبول نہیں۔ بلوچستان میں ٹیسٹ دینے والے اکثر طلباء مالی و دیگر مجبوریوں کے باعث ٹیسٹ دینے اسلام آباد نہ جا سکے۔طلباء نے عدالت عالیہ،حکومت بلوچستان، اعلیٰ حکام اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کے بلوچستان میں ہونے والا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کو دوبارہ لیا جائے تاکہ بلوچستان کے غریب و ہونہار طلباء کو ملک کی ترقی میں حصہ لینے کا موقع ملے۔ اگر ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہیں کی گئی تو ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔