ہمیں اپنے حقوق کیلئے ایک قوم بننا ہوگا،بلوچستان کے سائل وساحل لوٹا جارہا ہے،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے بی وائی سی ایک سیاسی پارٹی ہے اسی کی طاقت آپ سب ہیں مستونگ میں پانچ بچے مارے گئے وہ بھی بلوچ نسل کشی ہے آج عالمی انسانی حقوق کا دن ہے میرے لیے ایک دکھ اور درد کادن ہے حکومت نے لاپتہ افراد کے بدلے 50لاکھ روپے دینے کو کہا ہے بلوچستان کے سائل وساحل لوٹا جارہا ہے ہم تمام شہدا کے دن منائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں سیمنار میں کیا اس موقع پر صبغت اللہ، بیبرگ بلوچ سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی صورت میں طویل عرصے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے حالیہ دنوں میں بلوچستان کے علاوہ کراچی سے جبری گمشدگیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبری گمشدگیوں کے واقعات کو روکا جائے اور اگر جبری گمشدگی کے شکار کسی پر کوئی الزام ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے بی وائی سی ایک سیاسی پارٹی ہے اسی کی طاقت آپ سب ہیں بلوچستان میں سیاسی مذمت کررہے ہیں آج عالمی انسانی حقوق کا دن ہے میرے لیے ایک دکھ اور درد کادن ہے انسانی حقوق تعلیمی حقوق اور بیروزگاری کو ہم بھول چکے ہیں کے کیا ہیں ہم اپنے وسائل سے دستبردار ہوچکے ہیں کیونکہ ہم انسان نہیں ہیں افسوس ہے کہ مجھے میری قوم بے بسی کو زندگی کہہ رہے ہیں آج ہم بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بینر تلے جمع ہیں ہم ان کی کہانیوں کو سن نہیں سکتے ہیں جو ہمارے لوگ گزار رہے ہیں حکومت نے لاپتہ افراد کے بدلے 50لاکھ روپے دینے کو کہا ہے ہم کہتے ہیں کہ ہمارے پیارے کہاں بند ہیں ان کو لے کر آجائیں انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم آج بھی وہی کھڑا ہے جو 1948میں کھڑا تھا ہم ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں ہیں یہ نام نہادسردار بنائے ہیں آج وہ ریاست کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں مستونگ میں پانچ بچے مارے گئے وہ بھی بلوچ نسل کشی ہے آج بلوچ کا مولوی بھی بلوچ عوام کی جنگ میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑا ہے ہمیں اپنے حقوق کے لیے ایک قوم بننا ہوگا بلوچستان کے سائل وساحل لوٹا جارہا ہے ہم تمام شہدا کے دن منائیں گے اس ملک میں 28مرتبہ آئین میں ترامیم کی ہے ہم اپنے وطن میں اپنا آئین اور قانون اور حقوق چاہتے ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے کہ بی وائی سی ایک سیاسی پارٹی ہے اسی کی طاقت آپ سب ہیں بلوچستان میں سیاسی مذمت کررہے ہیں آج عالمی انسانی حقوق کا دن ہے میرے لیے ایک دکھ اور درد کادن ہے انسانی حقوق تعلیمی حقوق اور بیروزگاری کو ہم بھول چکے ہیں کے کیا ہیں ہم اپنے وسائل سے دستبردار ہوچکے ہیں کیونکہ ہم انسان نہیں ہیں افسوس ہے کہ مجھے میری قوم بے بسی کو زندگی کہہ رہے ہیں آج ہم بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بینر تلے جمع ہیں ہم ان کی کہانیوں کو سن نہیں سکتے ہیں جو ہمارے لوگ گزار رہے ہیں حکومت نے لاپتہ افراد کے بدلے 50لاکھ روپے دینے کو کہا ہے ہم کہتے ہیں کہ ہمارے پیارے کہاں بند ہیں ان کو لے کر آجائیں انہوں نے کہا کہ بلوچ آج بھی وہی کھڑا ہے جو 1948میں کھڑا تھا ہم ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں ہیں یہ نام نہادسردار بنائے ہیں آج وہ ریاست کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں مستونگ میں پانچ بچے مارے گئے وہ بھی بلوچ نسل کشی ہے آج بلوچ کا مولوی بھی بلوچ عوام کی جنگ میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑا ہے ہمیں اپنے حقوق کے لیے ایک قوم بننا ہوگا بلوچستان کے سائل وساحل لوٹا جارہا ہے ہم تمام شہدا کے دن منائیں گے اس ملک میں 28مرتبہ آئین میں ترامیم کی ہے ہم اپنے وطن میں اپنا آئین اور قانون اور حقوق چاہتے ہیں۔ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭