پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ڈپٹی کمیشنرز کےغیر فعال اکاؤنٹس اور غیر استعمال شدہ اربوں روپے کے فنڈز پر فوری کارروائی کا حکم
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر کے غیرفعال اکاؤنٹس کو فوری طور پر بندکرکے فنڈز قومی خزانے میں منتقل کرنے اور زمین مالکان کو فوری معاوضے کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اصغر خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین زابد علی ریکی، غلام دستگیر بادینی، نور محمد دمڑ، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قمبر دشتی, ڈی جی آڈٹ شجاعلی،سیکرٹری بورڈ آف ریونیو نصراللہ جان، ایڈیشنل سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری قانون سعید اقبال، ڈائریکٹر آڈٹ سید ثناء اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ مبارک علی، چیف اکاونٹس آفیسر پی اے سی سید ادریس آغا، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد، ڈپٹی کمشنر پنجگور زاہد احمد لانگو، ڈپٹی کمشنر چمن حبیب احمد بنگلزئی نے شرکت کی اور ڈپٹی کمشنر گوادر آن لائن بذریعہ زوم میٹنگ میں شریک ہوئے۔اجلاس میں عوامی زمینوں کے معاوضہ،غیر فعال اکاؤنٹس اور عوامی فنڈز کے استعمال نہ کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران انکشاف ہوا کہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے پاس 33 بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں سے 9 غیر فعال ہیں اور 11 کروڑ روپے ان غیر فعال اکاونٹس میں پڑے ہیں مجموعی طور پر مختلف ڈپٹی کمشنرز کے سینکڑوں غیر فعال اکاؤنٹس میں 46 کروڑ 40 لاکھ روپے موجود ہیں جو کہ غریب عوام کے پیسے ہیں اور یہ کئی سالوں سے گمشدہ ہیں جس سے صرف اور صرف پرائیویٹ بینکوں کو فائدہ مل رہا ہے اور ان رقم کا بینک مینیجرز کو صلہ مل رہا ہے پی اے سی نے ہدایت کی کہ تمام غیر فعال اکاؤنٹس کو فوری طور پر بند کیا جائے اور فنڈز قومی خزانے میں منتقل کیے جائیں۔کمیٹی نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے مختص فنڈز کے استعمال میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین اصغر علی ترین نے زمین مالکان کو معاوضہ فوری فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے رپورٹ کیا کہ زمین کے حصول کے لیے مختص 12 ارب روپے میں سے 1.7 ارب روپے ابھی تک موجود ہیں۔پی اے سی نے بینک اکاؤنٹس کے اعداد و شمار میں تضاد پر بھی غور کیا، ڈپٹی کمشنر پنجگور نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ایک اکاؤنٹ ہے جبکہ پی اے سی کا اسٹیٹ بینک سے وصول کی گئی رپورٹ کے مطابق ڈی سی پنجگور دفتر کے ساتھ منسلک 11 اکاؤنٹس ہے جن میں غیر استعمال شدہ فنڈز ابھی تک تقسیم نہیں کیے گئے اسی طرح ڈپٹی کمشنر گوادر نے 10 اکاؤنٹس کی تصدیق کی جبکہ اسٹیٹ بینک کے مطابق 43 اکاؤنٹس رپورٹ کیے جن میں 14 کروڑ 23 لاکھ روپے 2015 سے غیر استعمال شدہ ہیں۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ صرف ڈی سی گوادر کے اکا ؤونٹس میں 14 ارب 28 کروڑ روپے مو جودہیں جو کہ استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام غیر فعال اکاؤنٹس کا خاتمہ کرکے غیر استعمال شدہ فنڈز کو فوری طور پر قومی خزانے میں منتقل کیا جائے،معاوضے کی تقسیم میں تیزی، چمن میں ای پاسپورٹ اور زمین کے حصول کے لیے مختص فنڈز، کو جلد از جلد عوامی ریلیف کے لیے استعمال کیا جائے۔اجلاس نے ڈپٹی کمشنرز کو بورڈ آف ریونیو اور محکمہ خزانہ سے مشاورت کے ذریعے ابہام حل کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس نے ڈی سی گوادر کو ہدایت کی کہ ڈی جی آڈٹ کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ حل کریں زمین کے حصول سے متعلق کیس کی تفصیلی رپورٹ ڈپٹی کمشنراور ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کو پی اے سی کے سامنے پیش کرنی ہوگی۔کمیٹی نے زور دیا کہ جو فنڈز غیر استعمال شدہ پڑے ہیں انہیں مشاورت کے بعد دوسرے منصوبوں کے لیے استعمال کیا جائے یا اکاؤنٹ ون میں جمع کرایا جائے۔ رکن اسمبلی زابد ریکی نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ہدایات کے تحت قومی خزانے میں مختلف ڈی سیز کے غیر فعال اکاونٹس کے 46 کروڑ 40 لاکھ روپے جمع کرائے جا چکے ہیں جو کہ پی اے سی کی کار کردگی اور محنت ہے۔چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی اصغر علی ترین نے کہا کہ پی اے سی عوامی مالیات میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور ان معاملات کی نگرانی جاری رکھے گی۔