بلوچستان کو ہمیشہ اولین ترجیح دی ہے،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
گوادر (ڈیلی گرین گوادر) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اولین دورہ گوادر کے دوران جیل اصلاحات پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ ان کے ہمراہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب محمد ہاشم کاکڑ، بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز، سیشن جج گوادر ظفر جان بلوچ، کمشنر مکران داؤد خان خلجی، ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن، ڈی آئی جی مکران رینج پرویز عمرانی، آئی جی جیل خانہ جات شجاع کاسی، اور ایس ایس پی گوادر ضیا مند و خیل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔چیف جسٹس آف پاکستان کو دورے کے موقع پر چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی، جس نے تقریب کو مزید باوقار بنا دیا۔اجلاس کے دوران، جوڈیشل کمیشن کے علی رضا نے چیف جسٹس کو جیل اصلاحات اور قیدیوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ چیف جسٹس نے جیلوں کے معیار کو بین الاقوامی سطح پر لانے کے لئے ایک جامع کمیٹی تشکیل دی، جس میں روشن خورشید بروچہ، ایڈووکیٹ شکر بی بی، زرغونہ کاکڑ، اور ریٹائرڈ جج نذیر احمد لانگو شامل ہیں۔یہ کمیٹی بلوچستان کی تمام جیلوں کا دورہ کرے گی اور اپنی رپورٹ براہ راست ریٹائرڈ جج کو جمع کرائے گی۔ چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ کمیٹی کو ہر قسم کی معاونت فراہم کی جائے تاکہ اصلاحاتی عمل کو مؤثر انداز میں مکمل کیا جا سکے۔اجلاس میں جیلوں میں صحت و صفائی، قیدیوں کی سہولیات، اور عدالتی معاملات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ چیف جسٹس نے سیشن ججز کو ہدایت کی کہ وہ جیلوں کے دوروں کے دوران زیر التواء مقدمات کو فوری طور پر نمٹانے کی کوشش کریں۔چیف جسٹس نے بتایا کہ بلوچستان میں مجموعی طور پر 12 جیلیں ہیں، جن کی گنجائش پر کوئی مسئلہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بلوچستان سے متعلق 66 زیر التواء مقدمات ہیں، جن کی جلد سماعت کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔گوادر دورے کی اہمیتکے حوالے سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اسلام آباد سے باہر ان کا یہ پہلا دورہ ہے، اور انہوں نے بلوچستان کو اولین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جیل اصلاحات کے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں اور عوامی تعاون کے خواہاں ہیں۔چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ان کا مقصد کسی پر ڈکٹیشن دینا نہیں بلکہ باہمی تعاون سے جیلوں میں اصلاحات لانا ہے تاکہ قیدیوں کو معیاری سہولیات فراہم کی جا سکیں اور عدالتی نظام کو مؤثر بنایا جا سکے۔یہ دورہ نہ صرف جیل اصلاحات کے لیے اہم پیشرفت ہے بلکہ بلوچستان کے عوام کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کی سنجیدگی اور عزم کا واضح ثبوت بھی ہے۔