یونیورسٹیوں کے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے اور آمد ن کیلئے نئے ذرائع پیدا کئے جائیں،گورنر بلوچستان
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے وائس چانسلرز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے چانسلر کے طور پر، میں اصول کے مضبوط احساس اور دیرپا ترقی کے عزم سے رہنمائی حاصل کرتا ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ ہمارے وائس چانسلر "پرسن آف ایکشن” ہوتا ہے جو نظم و ضبط کے ساتھ عملی اقدام اور تخلیقی اطلاق کے ذریعے ترقی اور بہتری کو مزید آگے بڑھاتا ہے جس سے پورے صوبے میں کوالٹی ایجوکیشن کو فروغ ملے گا. بحیثیت گورنر بلوچستان آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اجتماعی دانش کے نتیجے میں مقرر کیے گئے اہداف کے حصول کی خاطر گورنر آفیس ایک مضبوط مانیٹرنگ میکنزم کے ذریعے تبدیلی اور بہتری لائیگا لہٰذا ہمیں موثر اور متحرک لیڈروں کے طور پر ترقی کی نئی منازل طے کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں وائس چانسلرز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. وائس چانسلرز کانفرنس میں صوبے کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز صاحبان، پرو- وائس چانسلرز، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان، ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد سمینہ درانی، سابق وائس چانسلر فاروق احمد بازئی، نوید سمیت متعلقہ محکموں کے نمائندے بھی موجود تھے. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ پڑھے لکھے بلوچستان کے خواب کی تعبیر کیلئے آج کی پروقار "آل وائس چانسلرز کانفرنس” نے ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھی ہے. ہم نئے عزم کے ساتھ ایک نئے مرحلے کا آغاز کرتے ہیں. آج یہاں ہونے والی بات چیت، غور و خوض، اور کیے گئے فیصلوں کی پیروی مستقل مشاورت اور تعاون کے ساتھ کی جائیگی جو ہمیں اپنے مشترکہ مقاصد کی طرف مسلسل آگے بڑھائے گی. گورنر بلوچستان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا کہ معیار اور کوالٹی پر کوئی رعایت نہیں دی جائیگی اور ہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی کارکردگی کو کوالٹی ایمپرومینت کی بنیاد جانچا اور سراہا جائیگا. انہوں نے تمام یونیورسٹیوں کو ہدایت کی وہ اپنی درپیش مالی مشکلات، موجودہ آمدن کے ذرائع سے اپنے چانسلر آفیس کو تحریری شکل میں ضروری آگاہ کیا کریں. یونیورسٹی کی سطح پر اپنے غیرضروری اخراجات کو کم کرنے اور بالخصوص آمدن کے نئے ذرائع کی نشاندہی بھی کریں اس سلسلے میں ہمارا ہر ممکن تعاون دونوں وفاقی اور صوبائی سطح پر آپ کے ساتھ رہیگا. انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا قومی فریضہ ہے کہ ہم اپنی جہد مسلسل، اختراعی حل اور اپنے مشترکہ مقررہ اہداف کے حصول کیلئے ایک غیرمتزلزل لگن کے ذریعے، ہم رکاوٹوں کو دور کرینگے اور دستیاب سہولیات اور مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے. انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی محض ایک تعلیمی اور تحقیقی ادارہ نہیں بلکہ موجود یونیورسٹیز سے ہماری آنے والی نسلوں کی زندگیاں بھی وابستہ ہیں لہٰذا اپنی قومی ترجیحات کا تعین کرنے اور بالخصوص یونیورسٹیز کے مالی، انتظامی اور تدریسی مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کرنی ہوگی. پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو خودکفیل بنانے، صحت مند تعلیمی ماحول کو پروان چڑھانے اور اسٹوڈنٹس کے مسقبل کو تحفظ دینے جیسے معاملات انتہائی حساس اور سنجیدہ مسئلے ہیں جن کے حل کیلئے ہر ذمہ دار شخص نے اپنے حصے کا کردار ادا کریں گے. آج ہم نے اپنے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو مستحکم بنانے کیلئے افہام و تفہیم اور مشاورت سے مسقبل کا نیا ورژن فراہم کر دیا اور اس کے عملی نفاذ کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں جن کے بہت جلد مثبت نتائج برآمد ہوں گے