تجارت کے حوالے سے بلوچستان بہت اہمیت کا حامل ہے،جام کمال

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وفا قی وزیر تجا رت جا م کما ل خان نے کہا ہے کہ کو ئی ما نے یا نہ ما نے بلو چستان انتہا ئی اہمیت کا حامل بزنس گیٹ وے ہے،ہمیں گلی، نا لی اور اسٹریٹ لا ئٹ جیسے منصوبوں سے آ گے نکل کر صوبے کی اقتصادی ترقی کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کر نا ہو گا ورنہ آ ئندہ سالوں میں ہمیں مزید مشکلا ت کا سامنا کر نا پڑے گا۔ہم بلو چستان کے اقتصادی پلان کے لئے سب کا ان پٹ لینا چا ہتے ہیں،انڈسٹریل گروتھ نہ ہو نے کی وجہ سے بلو چستان کا ہر فرد سرکا ری ملازمت کا خواہش مند ہے اور ہمیں بجلی اور گیس بھی اسی لئے مہنگی مل رہی ہے لو گوں کو روزگا ر نہیں ملے گا تو وہ چوری کریں گے اور مس یو ز ہوں گے، ہم سمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کی ترقی کے لئے بھی اقدمات کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ایوان صنعت و تجا رت کو ئٹہ بلو چستان کے دورے کے موقع پر چیمبر کے عہدیداران و ممبرا ن سے خطاب اور میڈیا نما ئندوں سے با ت چیت کر تے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمرا ہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آ ف پا کستان (ٹی ڈیپ) کے سیکرٹری شہر یا ر تاج و دیگر بھی تھے۔ وفا قی وزیر تجارت گزشتہ روز چیمبرآ ف کا مرس اینڈ اندسٹری کو ئٹہ پہنچے تو چیمبر کے صدر حاجی محمد ایوب مر یا نی،سنیئر نا ئب صدر حاجی اختر کا کڑ و دیگر نے ان کا استقبال کیا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے الیکٹرانک امپورٹ فارم کے سرکلر 05/2016سے بلوچستان کے ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کو دی گئی استثنیٰ برقرار رکھنے،بادینی بارڈر کو ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2020کے پیرا 7کے ذیلی شق (5)میں شامل کرنے،ایران اور پاکستان سے امپورٹ ہونے والی33آئٹمز کے ٹیکس ویلیو ایشن میں 25سے 30فیصد رعایت دینے،لائٹ ایلی فیٹک ہائیڈرو کاربن کی کلیئرنس کی منتظر گاڑیوں کو فوری ریلیز کرنے،بوستان اسپیشل اکنامک زون کی متنازعہ اراضی کا معاملہ حل کرکے وہاں بنیادی انفراسٹرکچر کی فراہمی،ایکسپو سنٹر کے مناسب مقام پر تعمیر،ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے وفود میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ کو نمائندگی دینے،پاکستان،ایران اور افغانستان کا ٹرائی لیٹرل ایگزیبیشن کے انعقاد کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہمیں امید ہیں کہ وفا قی وزیر تجا رت اس سلسلے میں ہمیں ما یو س نہیں کریں گے اسموقع پر وفا قی وزیر تجا رت جام کما ل خان کہنا تھا کہ بلوچستان میں صنعت و تجارت سمیت مختلف شعبوں میں مواقع انتہائی محدود ہیں بلکہ انڈسٹریل زونز و دیگر میں بنیادی سہولیات جن میں پانی،بجلی،گیس بلکہ انفراسٹرکچر کی بھی کمی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک ہی انڈسٹریل زون حب کاٹھیک بنا ہے وہ بھی شاید اس لئے کہ وہ کراچی کے قریب ہے،کوئٹہ انڈسٹریل زون،بوستان اسپیشل اکنامک زون کی آج بھی وہ افادیت نہیں جو ہونی چاہیے تھی۔یہاں ایکسپو سینٹر،اسپیشل اکنامک زون،بارڈر مارکیٹ سمیت کوئی ایسا منصوبہ نہیں جسے دیکھ کر لوگ کہہ سکے کہ یہاں سسٹم ٹھیک چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو آنے والے چند برسوں میں ہمیں مزید مشکلات درپیش آ سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حق ملکیت کیلئے بلوچستان کے منتخب نمائندوں کو زیادہ سرگرم ہونا ہوگابد قسمتی سے اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی صوبے صنعت و تجارت سمیت دیگر کو اون نہیں کر رہے وفاق اگر ٹیکس لیتا ہے تو وہ رقم بھی واپس صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کی صورت میں ملتی ہے ہمیں ایکسپورٹ پروموشن کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف انہوں احد چیمہ کی سربراہی میں اکنامک زونز کیلئے جائزہ کمیٹی تشکیل دی ہے ہم ڈومیسٹک کامرس پالیسی کو بھی ری وایوکر رہے ہیں ہم ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈیپ)کے ساتھ مل کر ضلع کی سطح پر کامرس کی بہتری کیلئے کام کریں گے ایک بات طے ہے کہ ایکسپورٹ انڈسٹری اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک لوکل انڈسٹریز اور کاروباری طبقے کو سہولیات کی فراہمی ممکن نہ بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مانے یا نہ مانے بلوچستان بین الاقوامی اہمیت کا حامل بزنس گیٹ وے ہیں وسطی ایشائی ریاستوں اور یورپ کے ساتھ تجارت بلوچستان کے بنا ء ممکن نہیں ہے دنیا کے ممالک بلوچستان زمینی اور سمندری راستوں کے ذریعے تجارت کرنا چاہتے ہیں یہاں کے پی ٹی،ڈی بی،ابوظہبی مرس کمپنیاں اور مختلف ممالک لاجسٹک کمپنیاں،بارڈر ٹرانزٹ روٹ و دیگر کو فعال بناناکر یہاں سرما یہ کا ری کر نا چا ہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنیات سے مالامال صوبہ ضرور ہے مگر مگر یہ ٹرانزٹ پوٹینشل بھی رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ ضرور ہے مگر حالات اتنے بھی خراب نہیں کہ کوئی بھی شخص یہاں پہنچتے ہی اٹھا لیا جائے گا یو پھر مار دیا جائے گا ہم بلوچستان کے اقتصادی پلان کیلئے سب کا ان پٹ لینا چاہتے ہیں وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی بلوچستان پر بھر پور توجہ ہے بلوچستان کے اقتصادی ترقی پر توجہ دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گیس اور بجلی کی کوئی کمی نہیں مگر بدقسمتی سے ہم اسے لے نہیں پارہے کیونکہ یہاں انڈسٹریز نہیں ہے انڈسٹریل گروتھ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں مہنگے داموں گیس اور بجلی مل رہی ہے لوگ اداروں سے گیس نہیں لے رہے اس لئے یہ انہیں مہنگا مل رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم سمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کی ترقی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں بلوچستان کی معاشی خوشحالی کیلئے ہم سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا جب تک اقتصادی ترقی نہیں ہوگی صوبے میں معاشی خوشحالی نہیں آئے گی انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز نہ ہونے کی وجہ سے سارے لوگ سرکاری ملازمت کے لئے سرگرداں ہیں اور اسی لئے لوگ مس یوز بھی ہو رہے ہیں ہمیں مصنوعی پی ایس ڈی پی کے رجحان کو ختم کرنا ہوگا اور صوبے بھر میں ایسے منصوبے شروع کرنا ہوں گے جس سے تمام لوگوں کو فائدہ مل سکے۔اخر میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کی جانب سے یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے