لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب اور دینی مدارس پر چھاپوں کا سلسلہ بند کیا جائے،مولانا ہدایت الرحمان بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)ٓآل پارٹیز کے رہنماوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب اور سیاسی رہنماوں کے خلاف درج مقدمات ختم اور دینی مدارس پر چھاپوں کا سلسلہ بند کیا جائے، چمن بارڈر پر پاسپورٹ کی شرط ختم کرکے شناختی کارڈ کا پرانا طریقہ کار بحال کیا جائے اور صوبے میں غیر مقامی افراد کو الاٹ کی گئی زمین کی الاٹمنٹ ختم کی جائے۔یہ بات جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی رشیدخان ناصر،پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کے یوسف خان کاکڑ،عیسیٰ خان روشان،ندامحمدسنگر،نیشنل پارٹی کے علی احمدلانگو،مجلس وحدت المسلمین علامہ ولایت حسین جعفری،جماعت اسلامی کے زاہد اختر بلوچ اور ولی خان شاکرنے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ کا اجراء سیاسی جماعتوں کی مصروفیت کی وجہ سے جاری نہیں کیا جاسکا تھا اس لئے ہم آج 17 نکاتی اعلامیہ کو اعلان کرتے ہیں کانفرنس کے مہمان خصوصی جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ تھے اور مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کا بنیادی مسئلہ یہاں کے عوام کا حق حاکمیت اور وسائل پر حق ملکیت کو تسلیم نہ کرناہے جس کیلئے مشترکہ جدو جہد پر اتفا ق کرتے ہیں۔بلوچستان کے تمام مسائل کی جڑ ماضی اور حال میں مقتدر قوتوں کے غیر آئینی و غیر جمہوری اقدامات اور بلوچستان کے ساحل و سائل پر ناجائز قبضہ و استحصال ہے جبکہ ان مسائل کا حل عدل و انصاف پر مشتمل حکمرانی صاف اور شفاف انتخابات اور حقیقی نمائندوں کی منتخب حکومت سے ممکن ہے۔ اس لئے فارم 47 کی نجائے حقیقی منتخب عوامی نمائندوں کی جیت کا اعلان کیا جائے اور فارم 47 کے غیر منتخب نمائندوں کو ڈی سیٹ کیا جائے۔اور جبری گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہوئے سیاسی کارکنوں، نوجوانوں کی ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ کرنے کو بنیادی انسانی اظہار رائے کی آزادی اور بنیادی حقوق کے منافی سمجھتے ہوئے مسترد کرتے ہیں اور تمام لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے 90دن کی ماورائے عدالت حراست کو فی الفور کالعدم کیا جائے اور لاپتہ افراد کے کیمپ کو جلانے کی مذمت کرتے ہوئے بلوچستان کے تمام بارڈرز، چمن، تفتان، گوادر، پنجگور، مند تربت کی بندشن کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ اس عمل سے 30 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے۔ اس لئے تمام باڈرز کو فوری کھولا جائے اور آئندہ کیلئے سیاسی جماعتوں اور منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر لائحہ عمل طے کیا جائے اور بارڈرٹریڈ کی اجازت کی دی جائے۔بلوچستان کے علاقوں کوئٹہ، دکی، میختر، پنجگور، تربت، گوادر،مستونگ ہرنائی، مدن میں سینکڑوں افراد کو شہید اور زخمی کرنے سمیت حالیہ بد امنی کے واقعات کے علاوہ 9 سالہ مصور کاکڑ کے اغواء کی مذمت کرتے ہوئے فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ صوبے میں سالانہ 85 ارب روپے امن وامان کی بحالی پر خرچ کرنے کے باوجود عوام بدامنی کا شکار ہے جو سیکورٹی اداروں کی ناکامی منہ بولتا ثبوت ہے اس لئے ہم صوبے سے فوج اور ایف سی کو نکالنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔منشیات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے، کوئٹہ، گوادر اور دیگر شہروں میں منشیات فروشوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے جس سے لاکھوں نوجوان اس لعنت کا شکار ہورہے ہیں اور منشیات کی کاشت پر پابندی عائد کرتے ہوئے بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن بند کیا جائے۔ سردار اختر مینگل، داؤد شاہ کاکڑ سمیت سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں پر درج مقدمات اور گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کی آڑمیں دینی مدارس پر چھاپوں کے سلسلے کو روکا جائے تاکہ طلباء اور شہریوں میں پایا جانے والا خوف ختم ہوسکے اور دہشت گردوں تک پہنچ کر اس کی بیخ کنی کی جائے اور صوبے کے ساحلی علاقوں گوادر، پسنی، جیونی، اورماڑہ، گڈانی میں غیر قانونی ٹرالر مافیا کو لگام دی جائے کیونکہ اس سے مقامی ماہی گیروں کا صدیوں سے جاری روزگار ختم ہورہاہے اور بلوچستان میں طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے دیہاتوں میں 3گھنٹے بجلی دی جارہی ہے اور زراعت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے حکومت بجلی کے متبادل سولر سسٹم کے معاہدے پر فوری عمل کریں اور لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا جائے۔بلوچستان کے معدنیات سے مالا مال اضلاع ہرنائی، مند، آواران، دْکی میں مائیز ایریا پر قبضہ گیری،سیکورٹی کے نام پر کوئلے و دیگر معدنیات پر فی ٹن بھتہ خوری کو فوری ختم کیا جائے۔چمن بارڈر پر پاسپورٹ کی شرط ختم کرکے شناختی کارڈ کا پراناطریقہ بحال کیا جائے اور ہم چمن پرلت کے تمام جائز مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔بلوچستان کے مختلف اضلاع پشین(توبہ کاکڑی)، قلعہ عبداللہ، چمن، ہرنائی، گوادراور دیگر علاقوں میں قبائل کی لاکھوں ایکڑ زمینو ں کی غیر قانونی لیز پر الاٹمنٹ کی مذمت کرتے ہیں اور فوری طور غیر مقامی لوگوں کو زمینوں کی الاٹمنٹ ختم کی جائے۔نیز کوئٹہ میں قبائل کی جدی پشتی زمینوں پر سیکورٹی فورسز کے قبضے کو روکا جائے۔کوئٹہ شہر میں میٹرو اور ڑوب سے کراچی تک موٹروے کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں شامل تمام جماعتیں اپوزیشن میں ہماری کوشش ہے کہ ہم حکومت کو عوام کی مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں فیصلہ سازی اور عملی اقدامات اٹھانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے