پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء مسلط ہے،خوشحال خان کاکڑ
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے پشتونخوا ایس او کے زونل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ایس او کے زونل آرگنائزر لطیف کاکڑ، آرگنائزنک کمیٹی کے اراکین اور تمام کارکنوں کو پْرافتخار، کامیاب اور تاریخی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد و داد و تحسین پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ایس او روشن فکر، مترقی، وطنپال اور بہادر نوجوانوں کی تنظیم ہیں جس نے 1970 کے بعد پشتونخوانیپ پھر 1986 میں پشتونخواملی عوام اتحاد پھر پشتونخوا میپ اور اب پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کی رہنمائی میں پشتون قومی تحریک میں انتہائی اہم اور پْرافتخار کردار ادا کیا ہے، 1987 میں ملی شہید عثمان خان کاکڑ پشتونخوا ایس او کے سیکرٹری اول منتخب ہوئے اور خورشید کاکاجی، جہانگیر مومند، عیسیٰ روشان اور قادر آغا اْن کے کابینہ کے اراکین تھے پشتونخوا ایس او نے ہر دور میں قومی تحریک کو باصلاحیت اور باکردار کیڈرز اور رہنما فراہم کیئے جنہوں نے پشتون قومی سیاسی تحریک میں تاریخی رول ادا کیا ہے اور اپنے غیور ملت اور محبوب وطن کو محکومی سے نجات دلانے کی راہ میں اپنے سروں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ ملی شہید عثمان خان کاکڑ، شہیدعبدالرحیم کلیوال، شہید اسلم اولس یاراور ظریف شہید پشتونخوا ایس او کے رہنما تھے۔ پشتونخوانیپ کے بیشتر رہنماؤں نے پشتونخوا ایس او کے صفوں میں تنظیمی و نظریاتی تربیت حاصل کی ہیں ہمیں اْمید ہے کہ پشتونخوا ایس او آنے والے وقتوں میں بھی قومی تحریک کو باصلاحیت و باکردار کیڈرز فراہم کرتی رہے گی یہ طلباء کی تنظیم ہے اْس کی اولین ذمہ داری علم و ہنر کا حصول ہے کیونکہ آج کی دنیا میں علم وہنر کے بغیر زندگی گزارنا بہت مشکل ہو گیا ہے آج کی ترقی یافتہ عصر میں قوموں کے آزادی، سربلندی اور بقاء کی جنگ میں کامیابی جدید اسلحوں سے نہیں بلکہ علم و ہنر کی طاقت سے حاصل کی جاسکتی ہے تعلیم یافتہ اور ہنر مند اقوام تعمیر و ترقی کے معراج پر پہنچے ہیں ہماری طویل مدت کی قومی محکومی کی اصل وجہ تعلیم و ہنر سے محرومی ہے کیونکہ قومی آزادی اور عوام کی جمہوری اقتدار کی قیام کیلئے جدید سائنسی علوم و فنون کا حصول لازم ہے ہمارے آزاد، ترقی یافتہ اور خوشحال مستقبل نوجوان نسل کی کردار اور صلاحیتوں پر منحصر ہے ہمارے آبا و اجداد نے اپنے محبوب وطن کی دفاع اور اپنے غیور ملت کی بقاء کیلئے قربانیوں کی پْرافتخار تاریخ رقم کی ہے نئی نسل کے تعلیم یافتہ، باکردار اور باصلاحیت نوجوانوں نے قوم اور وطن سے وفا کو اپنا اولین ملی فریضہ قرار دیتے ہوئے اپنے غیور ملت کو محکومی کی اس اذیت ناک صورتحال سے نجات دلانے کا ملی فریضہ سرانجام دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محکوم پشتونخوا وطن اور آزاد افغانستان پر آباد تمام پشتون افغان ملت کو تاریخ کی بدترین بدامنی، دہشتگردی، تباہ حالی اور بربادی کی صورتحال کا سامنا ہے اپنے وطن میں ہمارے عوام کو جان ومال، عزت وناموس کو تحفظ حاصل نہیں قدرت کے وسائل سے مالامال وطن کے عوام بے روزگاری اور غربت کی اذیت ناک حالات سے دوچار ہے حالانکہ ہمارا وطن تہذیبوں اور علوم و فنون کا مرکز رہا ہے ہمارے نوجوانوں نے سیاسی جدوجہد اور علم وہنر کی طاقت سے اذیت ناک قومی محکومی کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اپنے خوشحال مستقبل کیلئے فیصلہ کْن جدوجہد کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوانیپ کو تمام بحرانوں کے بعد ایک منظم اور نمائندہ قومی سیاسی پارٹی کا مقام حاصل ہوا ہے پشتونخواایس او پارٹی کا تعلیم یافتہ اور نوجوان بازو ہے اس نے عوام کو پارٹی کی صفوں میں متحد ومنظم کرنے، قومی شعور کو بیدار کرنے اورقومی اہداف کے حصول کیلئے ہر قربانی کیلئیتیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں آباد کروڑوں پشتونوں کو بنیادی شہری حقوق حاصل نہیں ہمارے حکمرانوں نے لاکھوں افغانوں کو افغانستان سے ہجرت کرنے پر مجبورکیا اور افغان کڈوال عوام کو چار دہائیوں تک پاکستان کے مراکز سے افغانستان کے خلاف استعمال کیا اور اب افغانوں کی جبری بے دخلی کے ناروا اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء مسلط ہے جس نے آئین و قانون کا خاتمہ کرکے تمام اداروں کو تباہ کیا ہے ایسے حالات میں پشتون و دیگر محکوم اقوام صرف ایک ایسے نئے عمرانی معاہدے کے تحت اس ملک میں متحد رہ سکتے ہیں جس میں 1940 کے قرارداد کے مطابق قوموں کو خودمختیار اور مقتدر حیثیت اور قومی اسمبلی میں برابر قومی نمائندگی حاصل ہو دفاع، خارجہ، مواصلات اور کرنسی کے علاوہ باقی تمام محکموں کا اختیار وفاقی وحدتوں کو حاصل ہو اور دفاعی افواج میں قوموں کی مساوی شراکت ہو اور خارجہ تعلقات میں قوموں کی رضامندی شامل ہو اور قوم کو اپنے قومی وسائل پر اختیار حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے کروڑوں عوام ناقابل بیان تباہ حالی کی صورتحال سے دوچار ہیں ان سنگین مسائل کا حل افغان طالبان کی بس کی بات نہیں افغان طالبان کو تلخ حقائق کا ادراک کرتے ہوئے افغانستان میں تمام بنیادی انسانی حقوق کی بحالی، وسیع البنیاد حکومت کی قیام، افغان لویہ جرگہ کے انعقاد، قانون اساسی کی بحالی اور شفاف انتخابات کے ذریعے منتخب حکومت کو اقتدارکی منتقلی کو قبول کرنا ہوگا کیونکہ افغانستان کے پْرامن اور خوشحال مستقبل کا ضمانت یہی ہے۔ کانفرنس سے پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا، مرکزی سیکریٹری جنرل خورشید کاکاجی اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسیٰ روشان نے بھی خطاب کیا۔