کوئی مذاکرات نہیں، دھرنے کی ذمہ دار ایک خاتون ہیں،وفاقی وزرا

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے اب کوئی مذاکرات کسی صورت نہیں ہوں گے۔’مذاکرات پُرامن لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں، پاکستانی شہریوں کے ساتھ ہوتے ہیں، ان افغانوں کے ساتھ اور انتہا پسندوں کے ساتھ نہیں ہوں گے‘۔

محسن نقوی نے ڈی چوک پر وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب نے دیکھ لیا احتجاج کتنا پرامن ہے، ان کی کوشش تھی کی کسی طرح لاشیں لیں۔محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت تھی علاقہ کلیئر رکھنا ہے، انہوں نے آنا تھا آگئے، لیکن اب ان لوگوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کی میٹنگ میں واضح فیصلہ ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، دو دن میں جو نقصانات ہوئے ہیں اس کی ذمہ دار ایک عورت ہے، یہ غریب کے بچے کو ڈھال بناتے ہیں۔اس موقع پر وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ گولی چلانا بہت آسان کام ہے، ایک چھٹّا ماریں یہ سب کلئیر ہوجائیں گے۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ یہ غریب کے بچے کو ڈھال بناتے ہیں، قاسم کو آگے لے کر آئیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں شیل اور بنٹے مارے گئے، کسی کا خیال ہے کہ یہ بنٹے پھینک کر رہا کر والیں گے تو غلط ہے۔عظاء تارڑ نے بتایا کہ ایک دیہاڑی دار مزدور نے کہا کہ مجھے پیسے دیئے گئے، ایک بچے نے کہا کہ میں افغانستان سے آیا ہوں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کہہ رہی ہیں علی امین آپ لیڈ کرو میں پیچھے آرہی ہوں، آپ میں ہمت ہے تو اپنے بچے بلاؤ، میں دعوت دیتا ہوں آپ فرنٹ پر آئیں، لیڈ کریں۔انہوں نے کہا کہ ’علی امین بشریٰ بی بی کے جھانسے میں نہیں آرہا، وہ کہہ رہی ہے آگے لگو ہم پیچھے سے آتے ہیں، لیکن اسے بھی پتا ہے آگے لگنے کا مطلب کیا ہوتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، ہم انہیں لاشیں نہیں دیں گے، یہ لاشیں لینے آئی ہیں، ہم ان کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی کوئی کمزوری نہیں ہے، جو بندے گرفتار ہوئے وہ رو رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈی چوک سے جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں ان کی اب ضمانتیں نہیں ہوں گی، جو افغان شہری گرفتار ہوئے ہیں ان پر اضافی دفعات لگا رہے ہیں تاکہ آئندہ کوئی غیر ملکی ایسا نہ کرے۔عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ وقت آنے پر پی ٹی آئی پر پابندی کی کارروائی بھی کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے