بلوچستان میں تعلیمی زبوں حالی عروج پر ہے،ڈاکٹر مالک بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے جمعرات کو گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن آہینی کے صدر حاجی مجیب اللہ غرشین کی قیادت میں وفد نے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات کی اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میر کبیر محمد شہی،صوبائی صدر اسلم بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ، ڈاکٹر اسحاق بلوچ میر عبدالخالق بلوچ، چہرمین بی ایس او پجار بوہیر صالح بلوچ بھی موجود تھے وفد میں چہرمین قادر رہیسانی، کلیم اللہ ریکی، منظور راہی، شعیب ترین اور عطا محمد تارن شامل تھا وفد نے محکمہ تعلیم سے متعلق مسائل سے ڈاکٹر مالک بلوچ کو آگاہ کیا اور ڈرافٹ پیش کی، اس موقع پر ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ محکمہ تعلیم بلوچستان میں بدترین زبوں حالی سے دوچار ہے، بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ کے چہرمین اور کنٹرولر کے پوسٹ اگر بک جاہیں تو امتحانی مراکز کا بک جانا کوئی انہونی بات نہیں اس لیئے امتحانی مراکز پر متعین عملہ نقل کا روک تھام کرنے کے بجائے نقل کی فراہمی کے لیئے سہولت کار بن جاتے ہیں، نو ہزار اساتذہ کی اسامیاں گزشتہ سات سالوں سے خالی ہیں حکومت کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں ہے، ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ میں نے ساڑھے چار ہزار ایس ایس ٹی اور ساڑھے سات سو لیکچررز بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے میرٹ پر بھرتی کی اس کے بعد آج تک ایک ٹیچر کوئی بھرتی نہیں کرسکا جو بھی حکومت آیا سب اسامیوں کے خرید و فروخت کے چکر میں پڑے رہے، ایس بی کے کے زریعے جو ٹیسٹ ہوئے وہاں بھی کروڑوں کے سودے ہوئے اور متنازعہ ہوگئے تاہم سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ بھرتیاں کی جاہیں تو کرنی چاہیے، ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ اساتذہ کی خالی اسامیوں پر بھرتی کا بہترین زریعہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن ہے اساتذہ کی تمام اسامیاں بلوچستان پبلک سروس کمیش کے ذریعے پر کیئے جاہیں اور کمیشن میں زبانی امتحان پر بھی انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں جو امیدوار تحریری امتحان میں ٹاپ پوزیشن پر ہوتے ہیں انہیں زبانی امتحان میں اقربا پروری و رشوت ستانی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس لیہے زبانی امتحان کو ختم ہونا چاہیے۔وفد نے ڈاکٹر مالک بلوچ کو کنٹریکٹ کے بنیاد پر عارضی اساتذہ کی بھرتی سے متعلق خدشات سے آگاہ کیا، ڈاکٹر مالک بلوچ نے واضع کیا کہ اربوں روپے محکمہ تعلیم پر خرچ ہونے کے باوجود عوام کا سرکاری اسکولوں سے اعتماد اٹھ چکا ہے اور سرکاری اسکولوں میں تعینات اساتذہ خود اپنے بچوں کو پراہیویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھاتے ہیں جو المیہ ہے اس کیلیے ٹیچرز کے ایسوسی ایشنز والدین سیاستدان سماجی کارکن سول سوسائٹی اور حکومت کا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا تاکہ سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار بہتر ہو اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔