ہمارے ڈپٹی کمشنرز کہیں اور سے لگے ہیں جس کے نتیجے میں امن وامان مزید خراب ہوگا،ڈاکٹر مالک بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سابق وزیراعلی بلوچستان ورکن اسمبلی ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتنا بڑامسئلہ نہیں اگر اس پر بات کرنے نہیں دیا گیاتو یہ حکومت کے خلاف جائیگی ہم جاکر لوگوں کو کہیں گے کہ حکومت نے بات کرنے نہیں دی،اس کومسئلہ نہ بنایاجاعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ جب 2013 میں ذمہ داری ملی تو اغوا برائے تاوان سب سے منافع بخش کاروبار تھا ہم لوگ سریاب پھاٹک سے نہیں جاسکتے تھے کوئٹہ سے کراچی،کوئٹہ تا جیکب آباد کوئی بھی شاہراہ محفوظ نہیں تھا،اگر حکومت سنجیدہ کردار ادا کریگی کیونکہ ہم کنفلیکٹ زون میں ہے اور کنفلیکٹ زون کو پرامن بنانا بہت مشکل کام ہے اور یہاں بہت سے نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں ان کو کنٹرول کرنامشکل ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے طورپر پولیس میں ریفارمز کیں ان کی تعیناتی میرٹ پر کی۔آئی جی کو جانتاہوں انہوں نے مکران میں ڈی آئی جی کے طور پر کام کیاہے۔اگر اختیار نہیں ہوں تو کنٹرول ناممکن ہے۔ہمارے ڈپٹی کمشنرز کہیں اور سے لگے ہیں جس کے نتیجے میں امن وامان مزید خراب ہوگا۔بدقسمتی سے بلوچستان میں جو کرپشن ہیں تو چیزیں کیسے ٹھیک ہوسکتی ہے،ہمیں چیزیں ایماندار وفرض شناس آفیسران کے ہاتھوں میں دینے چاہیے۔اغوا برائے تاوان کی روک تھام کیلئے پولیس،انتظامیہ کو ری آرگنائز کرنے کی ضرورت ہے اور پولیس وانتظامیہ کو انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ روابط بہتربنانے کی ضرورت ہے۔اگر کہی کوئی کوتاہی ہے اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔تمام سینئر وذمہ دار لوگوں کو بیٹھ کر ریفارم لیول پر لے جاکر جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔کھڈکوچہ میں 20لوگوں کو شہید کیاگیا میں گیا لوگوں نے کہا کہ نہ جائیں لیکن ہم گئے اور کہاکہ یہ ہمارے لوگ ہیں عوام کومطمئن کر حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔کوئٹہ بند ہے،بچے نہ سکول جاسکتے ہیں۔نیشنل پارٹی کے اکبر کو قتل کردیاگیا مطالبہ ہے کہ ان کے قاتل کو گرفتارکیاجائے