بچے کے اغوا کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا چوتھے روز بھی جاری
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)کوئٹہ سے اغوا کیے جانے والی بچے کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا آج چوتھے روزبھی جاری ہے جب کہ وکلا تنظیموں نے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے کوئٹہ سے اغوا کیے جانے والے 10 سالہ بچے کو تاحال بازیاب نہ کرایا جاسکا، بچے کی عدم بازیابی کے خلاف بچے کے اہلخانہ اور تاجروں کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا جاری ہے10 سالہ مصور کاکڑ کو نامعلوم افراد نے جمعے کے روز اسکول جاتے ہوئے اغوا کرلیا تھااہلخانہ کا کہنا ہے کہ بچے کی بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا، دھرنے کے باعث اسمبلی کے باہر تعظیم چوک پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے جس کے باعث شہر کی مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام ہوگیا، طلبہ و طالبات کو اسکول، کالجز جانے میں اور دفاتر جانیوالے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے کہا ہے کہ عوام کی جان ومال کا تحفظ اور امن وامان قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت فوری طور پر بچے کو بازیاب کرا کر ملزمان کو گرفتا ر کریں انہوں نے کہا کہ انجمن تاجران کی جانب سے احتجاج کا تمام قوم پرست اور سیاسی پارٹیوں نے حمایت کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال کے سبب تمام شہری پریشان ہیں آئے روز شہریوں کی اغوا چوری ڈکیتی اور دیگر وارداتوں میں اضافے کے سبب تاجر برادری میں بے چینی پائی جاتی ہے پولیس بجائے بچے کو بازیاب کرنے کے ہیلے بہانوں سے کام لے رہی ہے ہم نے بارہا ان کی یقین دہانی پر اپنا احتجاج موخر کیا لیکن اب مجبورا ہم نے19نومبر کو صوبے بھر میں شٹر ڈاون ہڑتال ہوگا