افغان انتظامیہ پاکستان کے تحفظات کو سنجیدگی سے لے،دفتر خارجہ
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ افغان انتظامیہ پاکستان کے تحفظات کو سنجیدگی سے لے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے دوستانہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اور ان تعلقات کی بنیاد ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر ہے۔ ہم ایجنڈے پر پھیلائی گئی افواہوں کا جواب نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ ہم چینی پاشندوں، کمپنیوں اور منصوبوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنے چینی باشندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اور ہم پاکستان چین تزویراتی شراکت داری کو ڈی ریل کرنے کی کسی بھی کوشیش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان دہشت گردی کی تمام اشکال میں مذمت کرتا ہے۔
ممتاز زہرا نے کہا کہ ہم پاکستان کو تمام اندرونی و بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اور افغان انتظامیہ کو ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی پر زور دیتے ہیں جن کی محفوظ پناہ گاہیں وہاں موجود ہیں۔ ہم افغان انتظامیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستان کی بارہا کی جانے والی درخواستوں کو سنجیدہ لیں۔انہوں نے کہا کہ افغان انتظامیہ پاکستان کے تحفظات کو سنجیدگی سے لے۔ اور پاکستانی عوام کی برداشت کو زیادہ مت آزمائیں۔ پاکستان اپنے چینی دوستوں اور شراکت داروں سے سیکیورٹی و انسداد دہشت گردی کے حوالے سے رابطے میں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم سرکاری حیثیت نہ رکھنے والے افراد کے سوشل میڈیا بیانات پر جواب نہیں دیتے۔ اور نہ ہی ایسے افراد کے سوشل میڈیا بیانات کو سنجیدہ لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چینی باشندوں، کمپنیوں اور منصوبوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کو پرعزم ہے۔ جبکہ اس حوالے سے مکمل ایس او پیز پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی سیکیورٹی فورس قائم ہے۔سرحدوں کی حفاظت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں کہہ چکے ہیں۔ کہ ہم پاک ایران سرحد کو پرامن بنائیں گے۔ اور دونوں کہہ چکے ہیں کہ اس سرحد پر دہشت گرد گروہوں کی موجودگی برداشت نہیں کریں گے۔
ممتاز زہرا نے کہا کہ حال ہی میں پنجگور سے 30 کلومیٹر اندر کی جانب پاکستان نے اپنی سرحدوں میں اسمگلروں کے خلاف آپریشن بھی کیا۔ اور بلوچستان میں بھارتی سرگرمیوں پر تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم امارات میں پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی کے تصور سے اتفاق نہیں کرتے۔ اور پاکستان متحدہ عرب امارات کی حکومت سے ان معاملات پر بات چیت جاری رکھے گا۔