معلومات تک رسائی ہر ایک شہری کا آئینی حق ہے،عمران خان سیکرٹری انفارمیشن بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) کوئٹہ میں سی پی ڈی ائی (CPDI) کے تعاون سے رائٹ رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان ایکٹ کے عمل درامد کے حوالے سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں فیڈرل سمیت باقی صوبوں کے انفارمیشن کمشنر نے شرکت کی۔ سیمینار سے شعیب احمد صادق فیڈرل انفارمیشن کمشنر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کو پریکٹس کی جا رہی ہے جس سے ہمیں ہمیں عوام سے پذیرائی مل رہی ہے۔ انہوں نے سیمینار کو ایک خوش آئند قدم کہا، سیمینار سے پنجاب کے سب کا انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون ایک زبردست قانون ہے جسے اس نے خود پنجاب میں پریکٹس کیا اور عوام نے اس سے فائدہ اٹھایا، وہ امید رکھتے ہیں کہ رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان کا کمیشن بھی ایک شفاف اور خود مختیار ادارہ ہوگا تاکہ بلوچستان کے عوام کو ان کا ائینی حق مل سکے۔ سی پی ڈی ائی (CPDI) مونس کائنات نے رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان کے چیدہ چیدہ پوائنٹس بتائی اور کسی بھی ترقی یافتہ قوم کے لئے رائٹ ٹو انفارمیشن پر عمل درامد کرنا لازم ہے۔ سیمینار میں ایک پینل ڈسکشن بی کیا گیا جس میں عادل جہانگیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈ بلوچستان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ ان کا ادارہ پچھلے دس سالوں سے بلوچستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے لئے جدوجہد کر رہی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کی ترقی کا راز صرف اور صرف شفاف انفارمیشن کمیشن کہ قیام سے ہے۔

سمینار سے، میر بہرام بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سی پی ڈی ائی کی کاوش رائٹ ٹو انفارمیشن کے حوالے سے سارے پاکستان میں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اب یہاں پر بلوچستان میں ایک اچھے وقت پر رائٹ ٹو انفارمیشن کے حوالے سے سیمینار کرنا ایک زبردست سی بات ہے۔ میں پچھلے چھ سالوں سے ایڈ بلوچستان کے پلیٹ فارم پبلک اکاؤنٹیبلٹی فورم سے بلوچستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے حوالے سے جدوجہد کر رہا ہوں۔ رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون اور پھر اس کی رولز اف بزنس بنانے پھر کیبنٹ اور بلوچستان اسمبلی سے پاس کروانا، رائٹ انفارمیشن کے عمل درامد کے لئے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کوارڈینیشن میں رہنا اور مسلسل فالو اپ کے بعد انفارمیشن افیسرز کی نامزدگی اور انفارمیشن کمیشن کے پروسیس کو اپنے نظر سے دیکھنا۔ رائٹ ٹو انفارمیشن کے حوالے سے تازہ ترین اپڈیٹ میں دیتا چلوں کہ کچھ 15 دنوں پہلے بلوچستان کے کیبنٹ کا میٹنگ ہوا تھا جس میں ایجنڈا پوائنٹ یہ تھا کہ انفارمیشن کمشنرز کی انٹرویوز ہوئے ہیں اور کیبنٹ کے سامنے اور وزیر اعلی کے سامنے کچھ اپشنز رکھے گئے تھے کہ ان کی نوٹیفکیشن کی جائے۔ مگر وزیر اعلی نے انفارمیشن کمشنرز کی تعیناتی کے کرائٹیریا پر سوالات اٹھائے اور رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان کی قانون میں رد بدل یا یا امینڈمنٹ کرنے کی ارڈرز جاری کر دئیے اور اس کے ساتھ ساتھ دو ایسے لوگوں کی تعیناتی کا ارڈر دیا جو رائٹ انفارمیشن 2021 کے قانون کے کرائٹیریا کے مطابق نہیں آتے۔ اب سول سوسائٹی بلوچستان کو وزیر اعلی بلوچستان کے اس فیصلے پے تحفظات ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کا مقصد ہی صوبے میں احتساب اور شفافیات کا نظام اور کرپشن کا خاتمہ ہو، مگر اب بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کی بنیاد ہی شفافیت اور احتساب کا خیال نہ رکھنا اب سول سوسائٹی بلوچستان سمجھتی ہے کہ رائٹ انفارمیشن کمیشن بلوچستان ایک تنازعہ کا شکار ہو چکی ہے۔آخر میں یہاں پر آئے ہوئے سارے پاکستان سے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹیوسٹ سے میں درخواست اور مطالبہ کرتا ہوں کہ بلوچستان کے کیس کو خاص طور پر توجہ دی جائے یہاں پر جو رائٹ انفارمیشن ایکٹ اور رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کے ساتھ جو ہوا ہے اس بارے میں اپنی اواز بلند کریں اور بلوچستان کے عوام کو ایک شفاف اور خود مختیار رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن بنانے میں ان کا مدد کریں۔ سیمینار سے سابقہ ممبر صوبہ اسمبلی قادر نائل نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ رائٹ انفارمیشن کا قانون ان کے دور میں ہی بلوچستان اسمبلی سے پاس ہوا اور انہیں اس قانون میں کوئی کمی نظر نہیں ائی لہذا وہ امید رکھتے ہیں کہ رائٹ انفارمیشن بلوچستان کا قانون قانون پہ جلد از جلد عمل درامد کیا جائے گا اور ایک شفاف اور خود مختیار انفارمیشن کمیشن کا قیام کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے