ریاست مخالف سرگرمیاں،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کیخلاف مقدمہ آئندہ سماعت تک معطل

کر اچی(ڈیلی گرین گوادر)سندھ ہائیکورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں درج مقدمہ آئندہ سماعت تک معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے سندھ حکومت، آئی جی سندھ، ایس ایس پی ملیر اور ایس ایچ او قائد آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار اور ہراساں نہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور فریقین سے 21 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کے دوران درخواست گزار کے وکیل جبران ناصر نے عدالت کو بتایا کہ ملیر پولیس کے خلاف پاسپورٹ چوری کرنے کی درخواست دائر کی تھی، جس پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے ماہ رنگ بلوچ کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کہاں جارہی تھیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ درخواست گزار امریکا جارہی تھیں۔عدالت نے سوال کیا کہ کیا درخواست گزار کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالے کو بتایا کہ درخواست گزار کا نام ای سی ایل میں اور نہ ہی پی این آئی ایل میں شامل ہے، انسداد دہشت گردی کے کیس میں نام آنے پر نام پی این آئی ایل میں شامل کردیا جاتا ہے، مقدمے میں درج دفعات کے لیے قانونی ضروریات بھی پوری نہیں کی گئیں۔

بعد ازاں، عدالت نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف درج مقدمہ آئندہ سماعت تک معطل کرنے کا حکم دیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 21 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو تھانہ قائد آباد کراچی میں شیر پاؤ کالونی کے رہائشی اسد علی کی مدعیت میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، دائر مقدمے میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر اشتعال دلانے، ورغلانے اورانسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔

پولیس کے مطابق، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور اس کے ساتھی دہشتگرد تنظیموں کے سہولت کارہیں، ماہ رنگ بلوچ اور اس کے ساتھی بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں۔مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ اور اس کے ساتھی پڑھے لکھے مرد اور خواتین کو ورغلا کر نامعلوم مقامات پر پناہ دینے کے بعد سیکیورٹی اداروں پر الزامات لگا کر بہتان طرازی کرتے ہیں اور سنگین نوعیت کی دھمکیاں دیتے ہیں اور یہ کہ وہ پڑوسی ملک کے خفیہ اداروں کے ساتھ مکمل رابطوں میں ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے