بلوچستان کو سیاسی عسکری تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے،مولانا عبدالغفورحیدری
قلات(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے ہی دن سے2024 کے انتخابات کو تسلیم نہیں کیا ہے جن قوتوں نے حکومت کو ملک وقوم پر مسلط کیا وہ بھی اب پریشان ہے کہ ان سے ملک نہیں چل رہا پی ٹی آئی اور جمعیت علماء اسلام اپوزیشن میں ہے پارلیمنٹ میں مشترکات پر ہمارا موقف ایک ہوسکتی ہے لیکن ہم نے کہاہیکہ پارلیمنٹ میں قانون سازی میں مشترکات نہیں ہوئے تو پی ٹی آئی کا راستہ الگ ہمارا راستہ الگ ہوگا حکومت شوپیس ہے حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ معیشت بہتر ہورہی ہے مگر معیشت بہتر ہوتی تو مہنگائی ختم ہوجاتی بلوچستان کے حالات بہتری کی بجائے ابتری کی طرف جارہے بلوچستان کو سیاسی عسکری تجربہ گاہ ہنا دیا گیا ہے بلوچ قوم پرستوں اورمیرا بھی ہمیشہ یہ مطالبہ رہا ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اگر ان پر کس قسم کا جرم ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز انی رہائش گاہ واقع جامعہ شاہ ولی اللہ کوہنگ قلات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا جن اداروں نے بزور قوت موجودہ حکومت کو ملک و قوم پر مسلط کیا وہ بھی اب بچتا رہے ہیں کہ ان سے ملک نہیں چل رہا ہے ہم نے 2024 کے انتخابات کو اس کبھی بھی تسلیم نہیں کیاہے انہوں نے کہاکہ حکومت دعوای کرتی ہے معیشت بہتر ہوتی معاشی اشاریوں میں اضافہ ہو رہا ہے مگر مہنگائی میں ابھی تک کمی نہیں اور آج بھی ہم آئی ایم ایف کے قرضوں پر چل رہے ہیں اس سوال کے جواب میں کہ کیا بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کی استعفی سے بلوچستان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں کہا کہ سردار اختر جان مینگل کا پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینا ان کا زاتی اور انکی پارٹی مسئلہ اس سوال کا جواب سردار صاحب دے سکتے مگر میں نے سردار اختر جان مینگل صاحب کو کہا تھا کہ استعفیٰ سے متعلق ہم سے مشورہ کرلیتے مگر ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں رہ کر اپنانقطہ نظر پیش کرتے وہ اس لیئے کہ ایک بات بار بار کہیں جاتی ہے تو وہ بات لوگوں زہنوں میں بیٹھ جاتی ہے۔