لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق وفاقی کابینہ کو میکنزم بنانے کی ہدایت

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 لاپتہ طلبا کی گمشدگی سے متعلق رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق وفاقی کابینہ کو میکنزم بنانے کی ہدایت کر دی۔خیبرپختونخوا سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے ۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک طرف ریاست ہے اور ایک طرف شہریوں کے حقوق، ہم نے ملکی حالات بھی دیکھنے ہیں، ریاست کی پالیسی وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے، ایک زمانے میں جو اُس طرف کھڑے تھے وہ آج اِس طرف کھڑے ہیں، ایک کے سوا تمام ایجنسیز کی رپورٹس موجود ہیں۔ایمان مزاری نے کہا کہ 179 لوگوں کی لسٹ ہمیں بلوچ یکجتی کمیٹی سے ملی ہے، 8 افراد گوادر احتجاج کے بعد لاپتہ ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ لسٹ بلوچستان کی ہے تو وہاں سے پتہ کیا جائے تو بہتر ہو گا۔عدالت نے کہا کہ اس عدالت نے کمیٹی بنائی ہے تو بلوچستان ہائی کورٹ کوئی فیصلہ نہیں کرے گی، پہلے یہ لسٹ 67 لوگوں کی گمشدگی سے متعلق تھی اب 179 پر پہنچ گئی، آپ کی ذمے داری ہے کہ اس لسٹ کو بڑھنے نہ دیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو لسٹ جمع کرائی گئی ہمیں پتہ ہی نہیں کہ لسٹ کہاں سے آئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو تو ابھی تک وہ صاحب نہیں ملے جو طلبا کی پروفائلنگ کر رہے تھے۔ دو، دو سال بعد اگر 65 بچے گھروں کو واپس ہوئے تو ریاست نے کونسا بڑا کارنامہ کیا، عدالتی دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا جاتا ہے، اغواء کرنے والوں کے لیے کوئی دائرہ اختیار نہیں، پالیسی بنائی جائے کہ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو کیسے حل کیا جاسکتا ہے، میکنزم بنا کر اُسے وفاقی کابینہ کے سامنے بھی رکھا جائے، میرا ماننا ہے اس ایشو کو حل کرنے کا میکنزم وزارتِ دفاع بنا سکتی ہے، وزارتِ دفاع اور انٹیلیجنس ایجنسیاں پالیسی بنا کر وفاقی حکومت کو دیں، مزید تفصیلات یہ عدالت ابھی تجویز نہیں کر سکتی، ہم نے ابھی کمیٹی کو سنا نہیں، انہیں سُن کر شاید ہم مزید چیزیں آرڈر میں شامل کریں، ہم ابھی کوئی آرڈر پاس نہیں کر رہے صرف آپ کو لسٹ دے رہے ہیں۔جسٹس طارق محمودجہانگیری نے ایمان مزاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی اور تفصیل تو دیں، آپ کی لسٹ میں تو صرف نام اور جگہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے