بلوچستان اسمبلی کی عمارت کو گرا کر نئی عمارت تعمیر کرنے کا فیصلہ
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان حکومت نے بلوچی خیمے گدان کی طرز پر فن تعمیر کی شاہکار صوبائی اسمبلی کی عمارت کو گراکر نئی عمارت تعمیر کرنے کا فیصلہ کرلیا صرف 37سال قبل ہی تعمیر ہونے والی اس عمارت کی دوبارہ تعمیر کیلئے صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پانچ ارب روپے رکھ دئیے بلوچستان کو1970میں صوبے کا درجہ ملنے کے بعد12 ایکڑ پر اراضی پرمشتمل صوبائی اسمبلی کی موجودہ عمارت کا سنگ بنیاد 1973 میں اس وقت کے گورنر نواب محمد اکبر خان بگٹی نے رکھا تھا۔ پندرہ سال کی طویل مدت کے بعد یہ عمارت مکمل ہوئی اس اسمبلی بلڈنگ کا افتتاح 28 اپریل 1987 کو اس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو نے کیا۔ بلوچستان حکومت نے روان مالی سال کے بجٹ میں موجودہ اسمبلی کی عمارت کو گرا کر نیا بنانے کیلئے پانچ ارب روپے کی رقم رکھ سب کوحیران کردیا،،اسپیکر بلوچستان اسمبلی کا کہنا ہے کہ ایک سال کے اندر اسمبلی کی نئی عمارت تعمیر کرلیں گے،،ہماری کوشش ہے کہ جلد سے جلد اس پر کام کیا جائے،، ایک چائنیز فرم سے بات ہوئی ہے،،انہوں نے یقین دھانی کرائی ہے کہ ہم انشا اللہ کم عرصے میں ایک سال کے اندر ایسے بنادیں گے بلوچستان اسمبلی کیایوان میں 72 ارکان کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اسپیکر اور سرکاری گیلری میں مہمانوں اور افیسران کے بیٹھنیکیلئے،،25،،25 نشستیں دستیاب ہیں جبکہ وزیٹر گیلری میں عام لوگوں کے لیے 168 سیٹیں اور 55میڈیا کیلئے سیٹیں مختص ہیں۔بلوچستان حکومت تو بلوچی خیمہ نما صوبائی اسمبلی کو گرا کر نیا بنانے کے درپے ہے،،مگر اس معاملے پراپوزیشن کے اکثر اراکین نے اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کی مخالفت کی ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسا بلوچستان جہاں 29لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہوں غربت کی شرح 80فیصد جبکہ بے روزگار ی کی شرح ستر فیصد سے بلند ہورہی ہو،وہاں صوبائی اسمبلی کی صرف 37سالہ پرانی عمارت کو گراکر نئی تعمیر پر پانچ ارب سے زائد خرچ کردینا پیسے کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں ہوسکتا۔