ہم لبنان کو ایک اور غزہ بننے نہیں دے سکتے،سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس
نیو یارک(ڈیلی گرین گوادر)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ لبنان کو ایک اور غزہ بننے نہیں دیا جا سکتا اور اس جنگ کو ہر صورت روکناہوگا۔نیو یارک میں اقوام متحدہ کے 79ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے آغاز سے قبل عرب نیوز کو انٹرویو میں سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کی لڑائی کو ایک بڑی ’جنگ میں تبدیل ہونے سے ہر قیمت پر روکنا ہو گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’یہ آوازیں بڑھ رہی ہیں کہ ہمیں یہ ہر صورت روکنا ہے، ہمیں یہ جنگ روکنی ہے۔ ہمیں غزہ میں ہر صورت جنگ روکنی ہے۔‘
لبنان میں اسرائیلی فوج اور ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ میں ایک بڑی جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات میں تبدیل ہونے سے روکنا ہے۔لبنان میں گزشتہ ہفتے کے دوران پیجرز اور واکی ٹاکی دھماکوں کے نتیجے میں 37 افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد حزب اللہ نے جوابی کارروائی کا اعلان کیا۔
انتونیو گوتیرس نے تسلیم کیا کہ غزہ میں جنگ اُن کے خدشات سے زیادہ طول اختیار کر گئی اور ’بدترین تباہی کے ساتھ شہریوں کو تکالیف اُٹھانا پڑ رہی ہیں۔‘اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک جانب تو حماس کے اسرائیل پر گزشتہ برس سات اکتوبر کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ساتھ ہی اس بات پر دوبارہ زور دیا کہ ’اس کے بعد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کو کسی صورت جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔‘
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا غزہ میں جنگ کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر عائد نہیں ہوتی؟ تو سیکریٹری جنرل نے جواب میں کہا کہ ذمہ داری اُن پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے یہ تنازع شروع کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ شروع سے ہی جنگ بندی اور انسانی امداد پہنچانے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔ لیکن ’جو سمجھنے اور ماننے کے لیے تیار نہ ہوں اُن کو سمجھانا ممکن نہیں۔‘انتونیو گوتیرس نے کہا کہ وہ اس بات پر غمزدہ ہیں کہ غزہ کے شہریوں کے لیے کچھ زیادہ نہیں کر سکے کیونکہ سکیورٹی خدشات اور اسرائیل کی جانب سے عائد کی گئی قدغنوں کے باعث جنگ سے تباہ حال غزہ تک پہنچنا ممکن نہیں۔
اسرائیل فلسطین مسئلے کے دو ریاستی حل کے مطالبے کو دہراتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’انسانی مسائل کا حل انسانی بنیادوں پر ہمدری نہیں۔ حل ہمیشہ سیاسی ہوتے ہیں۔ اس لیے جنگ کو روکنا ضروری ہے۔‘سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ادارے کے محدود اختیارات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ عالمی قانون کے تحت امن کے لیے مضبوط آواز اُٹھاتے ہیں مگر اس ادارے کے مؤثر ہونے میں علاقائی اور جغرافیائی سیاست اور خاص طور پر سکیورٹی کونسل کے اندر سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔