مجوزہ ترمیم،بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے سے ’عوام کو کوئی فائدہ نہیں‘

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان کے آئین میں مجوزہ ترامیم پر زیادہ تر سیاسی جماعتوں کو رضامند کرنا حکومت کے لیے مسئلہ بنا ہوا ہے تاہم آئینی پیکیج میں ایک ایسی ترمیم بھی ہے جس کی بلوچستان کی بیشتر پارلیمانی اور ملک کی بڑی جماعتیں حمایتی نظر آتی ہیں۔امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ درجنوں ترامیم میں ایک ترمیم آئین کی شق 106 سے متعلق بھی ہوگی جو صوبائی اسمبلیوں کی ساخت کا تعین کرتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس آئینی شق میں ترمیم کے ذریعے بلوچستان اسمبلی کی نشستیں 65 سے بڑھا کر 81 کر دی جائیں گی۔

بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافے کی سیاسی جماعتیں تو حمایتی ہیں تاہم، کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس میں صوبے کے عوام کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ غریب صوبے کے وسائل پر مزید بوجھ پڑے گا۔پاکستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ اس وقت صوبائی اسمبلیوں میں پنجاب اسمبلی کی نشستوں کی تعداد سب سے زیادہ 371 ہے جبکہ سب سے کم 65 نشستیں بلوچستان اسمبلی کی ہیں۔

چاروں صوبوں کی نسبت فی نشست آبادی کا کوٹہ سب سے کم بلوچستان میں ہے جہاں دو لاکھ 92 ہزار آبادی کے لیے صوبائی اسمبلی کی ایک جنرل نشست ہے جبکہ پنجاب اسمبلی کی 297 جنرل نشستیں ہیں۔
اسے صوبے کی 12کروڑ 76 لاکھ آبادی پر تقسیم کیا جائے تو ایک نشست کے لیے آبادی کا کوٹہ 4 لاکھ 29 ہزار بنتا ہے۔

اس کے برعکس قومی اسمبلی کی ایک نشست کی آبادی کا کوٹہ بلوچستان میں سب سے زیادہ ہے۔ بلوچستان میں 9لاکھ 30 ہزار لوگوں کے لیے قومی اسمبلی کی ایک نشست، پنجاب میں 9لاکھ 7 ہزار آبادی کے لیے ایک قومی اسمبلی کی نشست ہے۔ قومی اسمبلی میں ایک کروڑ 48 لاکھ آبادی والے بلوچستان کی نشستیں صرف 20 ہیں جن میں چار نشستیں خواتین کی ہیں۔اگرچہ بلوچستان کی بیشتر پارلیمانی جماعتوں کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے کہ نہ صرف صوبائی بلکہ قومی اسمبلی میں بھی صوبے کی نشستیں بڑھائی جائیں

تاہم، اس وقت تک آئینی پیکیج میں بلوچستان کی صرف صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی بات سامنے آئی ہے اور اس میں آئین کی شق 51 کے تحت قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں بڑھانے کا کوئی ذکر نہیں۔سیاسی جماعتیں اور تجزیہ کار کہتے ہیں کہ صرف صوبائی نشستیں بڑھانے کا صوبے کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔ وفاق قومی اسمبلی میں صوبے کی نمائندگی کو بھی بڑھائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے