وزیرداخلہ کے سماج میں لوگوں کو پٹواری اور ایس ایچ او کنٹرول کرتے ہیں لیکن یہ بلوچستان ہے،حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہ:میرحاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی صاحب کی ذہنیت کو اپ دیکھ لیں نہ وہ بلوچ اور نہ بلوچستان کے پس منظر کا پتہ ہے نہ 1948 کی سوزش کا پتا ہے کا کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ یہ جس طریقے سے ان کے سماج میں لوگوں و پٹواری اور ایس ایچ او کنٹرول کرتے ہیں لیکن یہ بلوچستان ہے وفاقی وزیر داخلہ کو تو یہ چاہیے تھا کہ وہ بلوچستان کی عوام کے زخموں پر مرہم پٹی کرتے یہ نہ کریں کہ کوئٹہ میں آکراپ بلوچستان اور بلوچستان کی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکیں ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے کیا میرحاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ ہم بدلہ لیں گے بدلہ تو پھر ریاست نہیں لیتی اور اگر وہ بدلہ لیں گے ریاست تو انصاف کرتی ہے تو اس کا مطلب وہ فرق ہے اور اس کو مزید لوگوں کے دلوں میں ماریں گے ہونا رو یہ چاھیے تھا کہ تو وہ پہلے تو اپنے خامیاں اور جرم کو ریاست اس کے ادارے پہلے تسلیم کرتے مثلا کچھ دب پہلے میں خواجہ اصف صاحب کو کہیں سنا وہ کہہ رہے تھے کہ ہم نے ڈاکٹر مالک کو حکومت دی اور وہ یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ ہم نے پھر بلوچستان کا فیصلہ مری معاہدہ کے تہد کیا ڈاکٹر مالک کو یا کسی اور کو بلکہ بلوچستان کے ووٹر کو ڈاکٹر کو حق ہونا چاہیے کہ وہ ان کو حکومت دیتے ہیں پھر وہ کہہ رہے تھے کہ اس طریقے سے ہم نے بڑا ان کام کیا کیا اج بلوچستان کی قومی یہ سیاسی نمائندگی ہے مجھ سمیت میری اواز تو ہماری ریاست نے قتل کی 2018 کے الیکشن کا کیس میں ابھی تک لڑ رہا ہوں اس کا مطلب ہے اواز کو روکنے کے لیے ریاست اس کے ادارے اپنا پورا زور لگایا ساتھ ساتھ اپ یہ بھی دیکھے جو لوگ باپ پارٹی میں تھے جن کو جنرل فیض حمید نے باپ بنایا ان کو ان تمام پارٹی نے جن میں پیپلز پارٹی نون لیگ جمیعت علما اسلام نے اپنے پاس پنھا دی سب نے اس کا پہلا بات یہ ہے کہ بلوچستان کے حالات پر افسوس تو کر سکتے ہے مگر جو ریاست اور اس کے ادارے کی میں مذمت کرتا ہوں کہ انہوں نے یہاں کے لوگوں کا سیاسی راستہ اور آواز کو پارلیمنٹ میں انے سے روک اور بدستور کر رہے ہیں پھر پچھلے دنوں ایک شخص ہے جو لندن میں کچھ عرصے بھاگا ہوا تھا اس کا نام جناب اسحاق ڈار ہے جو 14 اگست کو کوئٹہ ایا تھا اور وہ پاکستان کا درس دے رہا تھا لوگوں کو پاکستان کا درس دے رہے تھے بلوچستان کے لوگوں کو اس پاکستان کو چھوڑ کے تم لندن کیوں بھاگے تھے کس سے خوف تھا کس سے خطرہ تھا لوگوں کا ذہن ابھی تک وہی پے کو اپ ارتقائی عمل سے ایک سوشیو اکنامک تھری کے ذریعے حل کر سکتے ہیں یہ تھانے دار وغیرہ نہیں کر سکتے ہیں اب ہم نے مار دیا ہے میں اپ کے سامنے ہوں میں پچھلے کئی سے خاموش تھا ورنہ میں احتجاجن خاموش تھا ورنہ جس صوبے کو جس قومی وطن کو ہمارے ریاست پاکستانی عدلیہ بھی شامل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے