کرپشن کی تحقیقات کے بعد صوبائی وزیر خیبر پختونخوا شکیل احمد مستعفی
پشاور(ڈیلی گرین گوادر)خیبر پختونخوا کابینہ کے صوبائی وزیر شکیل احمد اپنے عہدے استعفیٰ دیتے ہوئے صوبائی حکومت پر کرپشن اور پارٹی منشور کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ انہیں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات کے بعد عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا کابینہ کے وزیر برائے ورکس اینڈ کمیونیکیشن شکیل احمد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے صوبائی حکومت پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔شکیل احمد نے اپنے استعفے میں دعویٰ کیا کہ صوبائی حکومت نے کرپشن سے پارٹی منشور کو نقصان پہنچایا اور صوبائی حکومت عوامی مینڈیٹ کے خلاف جارہی ہے۔
دوسری جانب سے صوبائی حکومت نے ان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شکیل احمد کے خلاف کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں اور ان تحقیقات کی روشنی میں انہیں عہدے سے ہٹانے کی سمری وزیر اعلیٰ نے گورنر کو ارسال کی تھی۔خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شکیل احمد کے خلاف کرپشن کی شکایات ہمارے کارکنان اور دوستوں کی جانب سے آ رہی تھیں جبکہ یہ شکایات میڈیا میں بھی سامنے آئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ باتیں عمران خان تک بھی پہنچیں جنہوں نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جس نے اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کی اور وزیر اعلیٰ نے رپورٹ کے بعد مشاورت کر کے ڈی نوٹیفکیشن کی سمری گورنر خیبر پختونخوا کو بھیج دی لیکن اس دوران شکیل احمد نے استعفیٰ دے دیا اور معاملہ ختم ہو گیا۔مبینہ کرپشن کے الزامات پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبائی وزیر سی اینڈ ڈبلیو شکیل خان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیلئے گورنر کو سمری بھیجی تو شکیل خان نے بھی اپنے استعفیٰ میں صوبائی حکومت کیخلاف چارج شیٹ پیش کردی۔
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھیجی گئی ڈی نوٹیفکشن کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔پارٹی ذرائع کے مطابق شکیل خان کو پی ٹی آئی کے رہنما عاطف خان اور شہرام ترکئی گروپ کی حمایت حاصل ہے جس سے تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات مزید ابھر کر سامنے آنے کا امکان ہے۔