بنگلہ دیش کے صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی،سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیا کی نظر بندی ختم

ڈھاکا(ڈیلی گرین گوادر)بنگلہ دیش میں مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ رہنماؤں نے عبوری حکومت کے لیے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کا نام دیا ہے۔ طلبہ نے کہا ہے کہ وہ فوج کی حمایت یافتہ یا فوج کی سربراہی میں کسی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔بنگلہ دیش کی سب سے بڑی حزبِ اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا کو رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ کئی برس سے گھر میں نظر بند تھیں۔

بنگلہ دیش کے مقامی اخبار ‘ دی ڈیلی اسٹار’ کے مطابق صدارتی آفس نے خالدہ ضیا کی رہائی سے متعلق پریس ریلیز جاری کی ہے۔صدارتی دفتر کے مطابق صدر محمد شہاب الدین نے مسلح افواج کے سربراہان، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، سول سوسائٹی اور طلبہ تحریک کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد خالدہ ضیا کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔

بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے طلبہ رہنماؤں کی اپیل کر پارلیمنٹ تحلیل کر دی ہے۔بنگلہ دیش میں احتجاجی تحریک کے طلبہ رہنماؤں نے صدر کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لیے منگل کی دوپہر تین بجے تک کا الٹی میٹم دیا تھا۔ مقرررہ وقت سے قبل ہی صدارتی آفس نے پارلیمنٹ کی تحلیل کا آرڈر جاری کر دیا ہے۔

بنگلہ دیش کی پہلی خاتون سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیا کی گھر میں نظر بندی جلد ختم ہونے کا امکان ہے۔بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے عبوری حکومت کے قیام کے لیے سیاست دانوں اور فوج سے بات چیت کے بعد پیر کی شب اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

خالدہ ضیا پر 2018 میں یتیم خانے کے لیے بیرونِ امداد میں سے ڈھائی لاکھ ڈالر چوری کرنے کا الزام تھا جس پر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ خالدہ ان الزامات کو سیاسی قرار دیتی رہی ہیں۔خالدہ ضیا کو ناساز طبیعت کی وجہ سے مارچ 2020 میں انسانی بنیاد پر گھر میں ہی نظر بند کر دیا گیا تھا۔ انہیں جگر کے مرض سمیت شوگر اور دل کے امراض لاحق ہیں اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے سیاست سے دور ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے