حکومت چیزوں کو اپنی خواہشات اورانا کی بنیاد پرآگے مت لے کر جائے،میراسد اللہ بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے کہا ہے کہ حکومت طاقت کے استعمال کے بجائے گوادر میں مظاہرین سے بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالے، سی پیک اور بلوچستان کی ترقی کے خلا ف سازشوں کا ناکام بنائیں گے، حکومت ارکان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی مذاکرات کر یقین رکھتی ہے، صوبے کو آگ میں دھکیلنے والوں کا معلوم ہے۔پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی عوامی کے رکن میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو پر حملے کئے گئے، نواز شریف کو ملک بدر کیاگیااور وہ واپس آئے ضیاء الحق کے دور می پیپلزپارٹی پر پابندی لگائی گئی، یہ سب آمریت کے ادوار تھے یہ کون سی جمہوریت ہے کہ جمہوری دور میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں، کسی کے پاس بندوق اور لاٹھی نہیں، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی پیپلز پارٹی کا نعرہ تھا لیکن اگر حکومت کی جانب سے تعاون کا بیان دیاجاتا تو گوادر اور بلوچستان میں حالات ایسے نہیں ہوتے، اب جو کچھ ہوا سب اس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کنٹینرز لگائے گئے، لوگوں پر تشدد ہوا،اس سے کیاحاصل ہوا، اس سرزمین کے مفاد میں جو کچھ ہوگا اس کی حمایت کریں گے اور جوخلاف ہوگا اس کا ساتھ نہیں دیں گے، غلط پالیسی کی وجہ سے دنیا میں ملک کی بدنامی ہوئی اس عمل سے سیاست کو انارکی کی طرف لے جایاجاتاہے جو اسلحہ وگولہ بارود لیاگیاہے وہ دشمن کے لئے ہیں نہ کہ عوام کے لئے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس جواب دیں کہ کیااس میں ملک میں جمہوریت ہے 1973 کے آئین میں واضح لکھا ہواہے کہ لوگوں کو بولنے دیاجائے لوگوں جلسے سے روکنے کے لئے حکومت کو نقصان ہوایا فائدہ،ایک طرف انقلاب لانے کی کوشش کی جارہی ہے تودوسری طرف قانون سازی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گوادر پر قبضہ کرنے کے دنیاکی نظر ہے، ملک میں روزگار نہیں ہے نوجوان آزادی پسند گروپ کی طرف جارہے ہیں 75 سالوں میں کتنی حکومتی بدلیں، 5 بار فوج کشی ہوئی، نتیجہ کیانکلا،حکومت چیزوں کو اپنی خواہشات اور انا کی بنیاد پر آگے مت لے کر جائے بادشاہ کے انداز پر فیصلے نہیں ہونے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کاتعلق سیاسی جماعت سے ہے سیاسی انداز میں جواب دیاجائے سچائی اور قلم کی نوک سے امن اوربندوق کی نوک پر بدامنی پیداہوتی ہے پاکستان نے نوجوانوں کو روزگارنہیں دیاوہ پہاڑوں پر چلے گئے ملک دنیابھر کاقرضہ دار ہے کہاں سے سب کچھ پورا کیاجائے گابجلی مہنگی ہے جو مہنگی خریدی گئی ہے کرپشن کرنیوالو نے جزیرے خریدے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہیے تھے ہر بلوچ گھرمیں ایک شہید ہواہے حکومت نے انہیں نہیں اپنایا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے