بلوچستان اسمبلی اجلاس، پشین کے علاقے کلی کربلا کو تحصیل کا درجہ دینے کی قرار داد منظور
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پشین کے علاقے کلی کربلا پشین کو تحصیل کا درجہ دینے کی قرار داد منظور، مرک 1122کے ملازمین کو ریگولر کرنے سے متعلق قراردادحکومتی یقین دہانی کے بعد مزید مشاورت کے لئے واپس لے لی گئی۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کی مشیر ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے پوائنٹ آف آرڈر پر ضلع نصیرآباد میں پانی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نصیر آباد کے لوگوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہے نصیر آباد صوبے کا گرین بلیٹ ہے، پانی نہ ہونے کے باعث لوگ ہجرت کرنے پر مجبور رہیں پانی کا بحران کا مسئلہ حل کیاجائے،صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے کہا کہ پانی کی شدید بحرانی کیفیت ہے، ہمارا نہری نظام اوپر ہے اور دریائے سندھ میں پانی نہیں ہے، پانی کا مسئلہ صدر آصف علی زرداری کے نوٹس میں لائے ہیں،آج وزیراعلیٰ کو اس حوالے سے قائم کمیٹی بریفننگ دے گی انہوں نے کہا کہ 10سے 15سال سے نہر ی نظام کی صورتحال خراب ہے 2022کے بعد یہ صورتحال ابتر ہوگئی ہے۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گا ہ کہ مر ک 1122medical emergency response center)) پر و جیکٹ کا قیا م 20018میں حکو مت بلو چستا ن کی جا نب سے عمل میں لا یا گیا تھا۔ جس کا عملہ جن میں LTVs,Emtsاور کلاس فور کے ملاز مین شامل ہیں 24/7اپنی خد مات بہتر ین انداز میں سرانجا م دے رہے ہیں۔لیکن 5سال کا ایک طو یل عر صہ گزر نے کے با و جود وہ اب تک عارضی بنیاد وں پر کام کر رہے ہیں واضھ رہے کہ ان کو ریگو لر کر نے کی بابت بلو چستان اسمبلی سے مور خہ 22فر وری 2023کو باقاعدہ طور پر ایکف قرارداد بھی منظور ہو ئی تھی لیکن حکو مت کی جا نب سے تا حا ل اس بابت کو ئی خا طر خو اہ اقدا مات نہیں اٹھا ئے گئے ہیں جس کی وجہ سے مر ک 1122کے ملا ز مین سخت پر یشانی کا شکار ہیں۔ لہذا یہ ایوان صو بائی حکو مت سے سفارش کر تا ہے کہ مر ک 1122کے تجر بہ کار ملاز مین کی خد مات کو مد نظر ر کھ کر پنجاب، خیبر پختو نخوا ہ اور سند ھ کے طرز پر انہیں ریگو لر کرنے کی بابت عملی اقدا مات اٹھا نے کو یقینی بنائیں تاکہ ان میں پا ئے جا نے والی بے چینی اور احساس محر ومی کا خا تمہ ممکن ہو سکے۔ قرار داد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی غلا م دستگیر بادینی نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں مرک ایمرجنسی سینٹر بہترین کام کر رہے ہیں اسے صوبے کے طول وعرض پر وسعت دیکر ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ صوبائی وزیر صحت سردارزادہ فیصل جمالی نے کہا کہ یہ ایک بہترین منصوبہ ہے اس پر کوشش ہے کہ محکموں کو مشترکہ کر کے بہترحکمت عملی سے چلائیں۔اس حوالے سے وزیراعلیٰ کی مشاورت سے ملکر اقدامات اٹھائیں اگر اراکین اپنی قرار داد کو واپس لے لیں اور مشاورت کے بعد ہم اس قرار داد کو دوبارہ لاسکتے ہیں۔قرار داد کے محرک میر زابد علی ریکی نے کہا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں وہ وزیراعلیٰ اور حکومت سے مشاورت کے لئے تیار ہیں۔نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ مرک کے لئے باقاعدہ ایکٹ بنا کر اتھارٹی قائم کی جائے تاکہ یہ ادارہ خود مختار ہو سوراب سے گوادر تک بھی ایمرجنسی سینٹر بنائے جائیں بعدازاں اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے قرارداد واپس لے لی۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن سید ظفر آغا نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ضلع پشین میں واقع کلی کر بلا اور کلی حاجی خڑباد یزئی جو ایک کثیر آبادی جو تقر یبا 60ہزار نفوس پر مشتمل ہے با جو اد اس کے کہ کلی کر بلا بشمو ل حاجی خڑ بادیز ئی کی آ بادی دیگر تحصیلوں کی بنسبت بہت زیا دہ ہے لیکن اس کے با و جود کلی کر بلا کو تحصیل کا درجہ نہیں دیا گیا ہے۔ لہذا یہ ایو ان صو بائی حکو مت سے سفارش کر تا ہے کہ کلی کر بلا کی کثیر آ با دی کو مد نظر ر کھتے ہو ئے کر بلا کو تحصیل کا درجہ دینے کی بابت عملی اقدا مات اتھا نے کو یقینی بنا یا جا ئے تاکہ کلی کر بلا کے عوام میں پائی جا نے والی بے چینی اور احساس محر ومی کا خا تمہ ہو سکے۔ ایوان نے قرار داد منظور کرلی۔اجلاس میں وفقہ سوالات اور انجینئرز کو الاؤنس دینے کی قرار داد محرک کی عدم موجودگی پر موخر کردئیے گئے۔جمعیت علماء اسلام کے رہنماء علامہ راشد سومر و نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ جمعہ کو جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء علامہ راشد سومرو نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اور کاروائی دیکھی۔ایوان میں آمد پر اسپیکر اور ارکان اسمبلی نے انکا خیر مقدم کیا۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں فائرنگ کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ شب کراچی فائرنگ واقعہ میں جاں بحق ہونیوالے بگٹی قبائل کے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔